۱۔یوحنا 5 UGV

دنیا پر ہماری فتح

1 جو بھی ایمان رکھتا ہے کہ عیسیٰ ہی مسیح ہے وہ اللہ سے پیدا ہو کر اُس کا فرزند بن گیا ہے۔ اور جو باپ سے محبت رکھتا ہے وہ اُس کے فرزند سے بھی محبت رکھتا ہے۔

2 ہم کس طرح جان لیتے ہیں کہ ہم اللہ کے فرزند سے محبت رکھتے ہیں؟ اِس سے کہ ہم اللہ سے محبت رکھتے اور اُس کے احکام پر عمل کرتے ہیں۔

3 کیونکہ اللہ سے محبت سے مراد یہ ہے کہ ہم اُس کے احکام پر عمل کریں۔ اور اُس کے احکام ہمارے لئے بوجھ کا باعث نہیں ہیں،

4 کیونکہ جو بھی اللہ سے پیدا ہو کر اُس کا فرزند بن گیا ہے وہ دنیا پر غالب آ جاتا ہے۔ اور ہم یہ فتح اپنے ایمان کے ذریعے پاتے ہیں۔

5 کون دنیا پر غالب آ سکتا ہے؟ صرف وہ جو ایمان رکھتا ہے کہ عیسیٰ اللہ کا فرزند ہے۔

عیسیٰ مسیح کے بارے میں گواہی

6 عیسیٰ مسیح وہ ہے جو اپنے بپتسمے کے پانی اور اپنی موت کے خون کے ذریعے ظاہر ہوا، نہ صرف پانی کے ذریعے بلکہ پانی اور خون دونوں ہی کے ذریعے۔ اور روح القدس جو سچائی ہے اِس کی گواہی دیتا ہے۔

7 کیونکہ اِس کے تین گواہ ہیں،

8 روح القدس، پانی اور خون۔ اور تینوں ایک ہی بات کی تصدیق کرتے ہیں۔

9 ہم تو انسان کی گواہی قبول کرتے ہیں، لیکن اللہ کی گواہی اِس سے کہیں افضل ہے۔ اور اللہ کی گواہی یہ ہے کہ اُس نے اپنے فرزند کی تصدیق کی ہے۔

10 جو اللہ کے فرزند پر ایمان رکھتا ہے اُس کے دل میں یہ گواہی ہے۔ اور جو اللہ پر ایمان نہیں رکھتا اُس نے اُسے جھوٹا قرار دیا ہے۔ کیونکہ اُس نے وہ گواہی نہ مانی جو اللہ نے اپنے فرزند کے بارے میں دی۔

11 اور گواہی یہ ہے، اللہ نے ہمیں ابدی زندگی عطا کی ہے، اور یہ زندگی اُس کے فرزند میں ہے۔

12 جس کے پاس فرزند ہے اُس کے پاس زندگی ہے، اور جس کے پاس اللہ کا فرزند نہیں ہے اُس کے پاس زندگی بھی نہیں ہے۔

ابدی زندگی

13 مَیں آپ کو جو اللہ کے فرزند کے نام پر ایمان رکھتے ہیں اِس لئے لکھ رہا ہوں کہ آپ جان لیں کہ آپ کو ابدی زندگی حاصل ہے۔

14 ہمارا اللہ پر یہ اعتماد ہے کہ جب بھی ہم اُس کی مرضی کے مطابق کچھ مانگتے ہیں تو وہ ہماری سنتا ہے۔

15 اور چونکہ ہم جانتے ہیں کہ جب مانگتے ہیں تو وہ ہماری سنتا ہے اِس لئے ہم یہ علم بھی رکھتے ہیں کہ ہمیں وہ کچھ حاصل بھی ہے جو ہم نے اُس سے مانگا تھا۔

16 اگر کوئی اپنے بھائی کو ایسا گناہ کرتے دیکھے جس کا انجام موت نہ ہو تو وہ دعا کرے، اور اللہ اُسے زندگی عطا کرے گا۔ مَیں اُن گناہوں کی بات کر رہا ہوں جن کا انجام موت نہیں۔ لیکن ایک ایسا گناہ بھی ہے جس کا انجام موت ہے۔ مَیں نہیں کہہ رہا کہ ایسے شخص کے لئے دعا کی جائے جس سے ایسا گناہ سرزد ہوا ہو۔

17 ہر ناراست حرکت گناہ ہے، لیکن ہر گناہ کا انجام موت نہیں ہوتا۔

18 ہم جانتے ہیں کہ جو اللہ سے پیدا ہو کر اُس کا فرزند بن گیا ہے وہ گناہ کرتا نہیں رہتا، کیونکہ اللہ کا فرزند ایسے شخص کو محفوظ رکھتا ہے اور ابلیس اُسے نقصان نہیں پہنچا سکتا۔

19 ہم جانتے ہیں کہ ہم اللہ کے فرزند ہیں اور کہ تمام دنیا ابلیس کے قبضے میں ہے۔

20 ہم جانتے ہیں کہ اللہ کا فرزند آ گیا ہے اور ہمیں سمجھ عطا کی ہے تاکہ ہم اُسے جان لیں جو حقیقی ہے۔ اور ہم اُس میں ہیں جو حقیقی ہے یعنی اُس کے فرزند عیسیٰ مسیح میں۔ وہی حقیقی خدا اور ابدی زندگی ہے۔

21 پیارے بچو، اپنے آپ کو بُتوں سے محفوظ رکھیں!

ابواب

1 2 3 4 5