17 جب چڑی مار اپنا جال لگا کر اُس پر پرندوں کو پھانسنے کے لئے روٹی کے ٹکڑے بکھیر دیتا ہے تو پرندوں کی نظر میں یہ بےمقصد ہے۔
18 یہ لوگ بھی ایک دن پھنس جائیں گے۔ جب تاک میں بیٹھ جاتے ہیں تو اپنے آپ کو تباہ کرتے ہیں، جب دوسروں کی گھات لگاتے ہیں تو اپنی ہی جان کو نقصان پہنچاتے ہیں۔
19 یہی اُن سب کا انجام ہے جو ناروا نفع کے پیچھے بھاگتے ہیں۔ ناجائز نفع اپنے مالک کی جان چھین لیتا ہے۔
20 حکمت گلی میں زور سے آواز دیتی، چوکوں میں بلند آواز سے پکارتی ہے۔
21 جہاں سب سے زیادہ شور شرابہ ہے وہاں وہ چلّاچلّا کر بولتی، شہر کے دروازوں پر ہی اپنی تقریر کرتی ہے،
22 ”اے سادہ لوح لوگو، تم کب تک اپنی سادہ لوحی سے محبت رکھو گے؟ مذاق اُڑانے والے کب تک اپنے مذاق سے لطف اُٹھائیں گے، احمق کب تک علم سے نفرت کریں گے؟
23 آؤ، میری سرزنش پر دھیان دو۔ تب مَیں اپنی روح کا چشمہ تم پر پھوٹنے دوں گی، تمہیں اپنی باتیں سناؤں گی۔