یرمیا 12:1-5 UGV

1 اے رب، تُو ہمیشہ حق پر ہے، لہٰذا عدالت میں تجھ سے شکایت کرنے کا کیا فائدہ؟ تاہم مَیں اپنا معاملہ تجھے پیش کرنا چاہتا ہوں۔ بےدینوں کو اِتنی کامیابی کیوں حاصل ہوتی ہے؟ غدار اِتنے سکون سے زندگی کیوں گزارتے ہیں؟

2 تُو نے اُنہیں زمین میں لگا دیا، اور اب وہ جڑ پکڑ کر خوب اُگنے لگے بلکہ پھل بھی لا رہے ہیں۔ گو تیرا نام اُن کی زبان پر رہتا ہے، لیکن اُن کا دل تجھ سے دُور ہے۔

3 لیکن اے رب، تُو مجھے جانتا ہے۔ تُو میرا ملاحظہ کر کے میرے دل کو پرکھتا رہتا ہے۔ گزارش ہے کہ تُو اُنہیں بھیڑوں کی طرح گھسیٹ کر ذبح کرنے کے لئے لے جا۔ اُنہیں قتل و غارت کے دن کے لئے مخصوص کر!

4 ملک کب تک کال کی گرفت میں رہے گا؟ کھیتوں میں ہریالی کب تک مُرجھائی ہوئی نظر آئے گی؟ باشندوں کی بُرائی کے باعث جانور اور پرندے غائب ہو گئے ہیں۔ کیونکہ لوگ کہتے ہیں، ”اللہ کو نہیں معلوم کہ ہمارے ساتھ کیا ہو جائے گا۔“

5 رب مجھ سے ہم کلام ہوا، ”پیدل چلنے والوں سے دوڑ کا مقابلہ کرنا تجھے تھکا دیتا ہے، تو پھر تُو کس طرح گھوڑوں کا مقابلہ کرے گا؟ تُو اپنے آپ کو صرف وہاں محفوظ سمجھتا ہے جہاں چاروں طرف امن و امان پھیلا ہوا ہے، تو پھر تُو دریائے یردن کے گنجان جنگل سے کس طرح نپٹے گا؟