یرمیا 35 UGV

یرمیاہ ریکابیوں کو آزماتا ہے

1 جب یہویقیم بن یوسیاہ ابھی یہوداہ کا بادشاہ تھا تو رب مجھ سے ہم کلام ہوا،

2 ”ریکابی خاندان کے پاس جا کر اُنہیں رب کے گھر کے صحن کے کسی کمرے میں آنے کی دعوت دے۔ جب وہ آئیں تو اُنہیں مَے پلا دے۔“

3 چنانچہ مَیں یازنیاہ بن یرمیاہ بن حبصِّنیاہ کے پاس گیا اور اُسے اُس کے بھائیوں اور تمام بیٹوں یعنی ریکابیوں کے پورے گھرانے سمیت

4 رب کے گھر میں لایا۔ ہم حنان کے بیٹوں کے کمرے میں بیٹھ گئے۔ حنان مردِ خدا یِجدلیاہ کا بیٹا تھا۔ یہ کمرا بزرگوں کے کمرے سے ملحق اور رب کے گھر کے دربان معسیاہ بن سلّوم کے کمرے کے اوپر تھا۔

5 وہاں مَیں نے مَے کے جام اور پیالے ریکابی آدمیوں کو پیش کر کے اُن سے کہا، ”آئیں، کچھ مَے پی لیں۔“

6 لیکن اُنہوں نے انکار کر کے کہا، ”ہم مَے نہیں پیتے، کیونکہ ہمارے باپ یوندب بن ریکاب نے ہمیں اور ہماری اولاد کو مَے پینے سے منع کیا ہے۔

7 اُس نے ہمیں یہ ہدایت بھی دی، ’نہ مکان تعمیر کرنا، نہ بیج بونا اور نہ انگور کا باغ لگانا۔ یہ چیزیں کبھی بھی تمہاری ملکیت میں شامل نہ ہوں، کیونکہ لازم ہے کہ تم ہمیشہ خیموں میں زندگی گزارو۔ پھر تم لمبے عرصے تک اُس ملک میں رہو گے جس میں تم مہمان ہو۔‘

8 چنانچہ ہم اپنے باپ یوندب بن ریکاب کی اِن تمام ہدایات کے تابع رہتے ہیں۔ نہ ہم اور نہ ہماری بیویاں یا بچے کبھی مَے پیتے ہیں۔

9 ہم اپنی رہائش کے لئے مکان نہیں بناتے، اور نہ انگور کے باغ، نہ کھیت یا فصلیں ہماری ملکیت میں ہوتی ہیں۔

10 اِس کے بجائے ہم آج تک خیموں میں رہتے ہیں۔ جو بھی ہدایت ہمارے باپ یوندب نے ہمیں دی اُس پر ہم پورے اُترے ہیں۔

11 ہم صرف عارضی طور پر شہر میں ٹھہرے ہوئے ہیں۔ کیونکہ جب شاہِ بابل نبوکدنضر اِس ملک میں گھس آیا تو ہم بولے، ’آئیں، ہم یروشلم شہر میں جائیں تاکہ بابل اور شام کی فوجوں سے بچ جائیں۔‘ ہم صرف اِسی لئے یروشلم میں ٹھہرے ہوئے ہیں۔“

12 تب رب کا کلام مجھ پر نازل ہوا،

13 ”رب الافواج جو اسرائیل کا خدا ہے فرماتا ہے کہ یہوداہ اور یروشلم کے باشندوں کے پاس جا کر کہہ، ’تم میری تربیت کیوں قبول نہیں کرتے؟ تم میری کیوں نہیں سنتے؟

14 یوندب بن ریکاب پر غور کرو۔ اُس نے اپنی اولاد کو مَے پینے سے منع کیا، اِس لئے اُس کا گھرانا آج تک مَے نہیں پیتا۔ یہ لوگ اپنے باپ کی ہدایات کے تابع رہتے ہیں۔ اِس کے مقابلے میں تم لوگ کیا کر رہے ہو؟ گو مَیں بار بار تم سے ہم کلام ہوا توبھی تم نے میری نہیں سنی۔

15 بار بار مَیں اپنے نبیوں کو تمہارے پاس بھیجتا رہا تاکہ میرے خادم تمہیں آگاہ کرتے رہیں کہ ہر ایک اپنی بُری راہ ترک کر کے واپس آئے! اپنا چال چلن درست کرو اور اجنبی معبودوں کی پیروی کر کے اُن کی خدمت مت کرو! پھر تم اُس ملک میں رہو گے جو مَیں نے تمہیں اور تمہارے باپ دادا کو بخش دیا تھا۔ لیکن تم نے نہ توجہ دی، نہ میری سنی۔

16 یوندب بن ریکاب کی اولاد اپنے باپ کی ہدایات پر پوری اُتری ہے، لیکن اِس قوم نے میری نہیں سنی۔‘

17 اِس لئے رب جو لشکروں کا اور اسرائیل کا خدا ہے فرماتا ہے، ’سنو! مَیں یہوداہ پر اور یروشلم کے ہر باشندے پر وہ تمام آفت نازل کروں گا جس کا اعلان مَیں نے کیا ہے۔ گو مَیں اُن سے ہم کلام ہوا توبھی اُنہوں نے نہ سنی۔ مَیں نے اُنہیں بُلایا، لیکن اُنہوں نے جواب نہ دیا‘۔“

18 لیکن ریکابیوں سے یرمیاہ نے کہا، ”رب الافواج جو اسرائیل کا خدا ہے فرماتا ہے، ’تم اپنے باپ یوندب کے حکم پر پورے اُتر کر اُس کی ہر ہدایت اور ہر حکم پر عمل کرتے ہو۔‘

19 اِس لئے رب الافواج جو اسرائیل کا خدا ہے فرماتا ہے، ’یوندب بن ریکاب کی اولاد میں سے ہمیشہ کوئی نہ کوئی ہو گا جو میرے حضور خدمت کرے گا‘۔“

ابواب

1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16 17 18 19 20 21 22 23 24 25 26 27 28 29 30 31 32 33 34 35 36 37 38 39 40 41 42 43 44 45 46 47 48 49 50 51 52