1 یوحنان بن قریح، یزنیاہ بن ہوسعیاہ اور دیگر فوجی افسر باقی تمام لوگوں کے ساتھ چھوٹے سے لے کر بڑے تک
2 یرمیاہ نبی کے پاس آئے اور کہنے لگے، ”ہماری منت قبول کریں اور رب اپنے خدا سے ہمارے لئے دعا کریں۔ آپ خود دیکھ سکتے ہیں کہ گو ہم پہلے متعدد لوگ تھے، لیکن اب تھوڑے ہی رہ گئے ہیں۔
3 دعا کریں کہ رب آپ کا خدا ہمیں دکھائے کہ ہم کہاں جائیں اور کیا کچھ کریں۔“
4 یرمیاہ نے جواب دیا، ”ٹھیک ہے، مَیں دعا میں ضرور رب آپ کے خدا کو آپ کی گزارش پیش کروں گا۔ اور جو بھی جواب رب دے وہ مَیں لفظ بہ لفظ آپ کو بتا دوں گا۔ مَیں آپ کو کسی بھی بات سے محروم نہیں رکھوں گا۔“
5 اُنہوں نے کہا، ”رب ہمارا وفادار اور قابلِ اعتماد گواہ ہے۔ اگر ہم ہر بات پر عمل نہ کریں جو رب آپ کا خدا آپ کی معرفت ہم پر نازل کرے گا تو وہی ہمارے خلاف گواہی دے۔
6 خواہ اُس کی ہدایت ہمیں اچھی لگے یا بُری، ہم رب اپنے خدا کی سنیں گے۔ کیونکہ ہم جانتے ہیں کہ جب ہم رب اپنے خدا کی سنیں تب ہی ہماری سلامتی ہو گی۔ اِسی لئے ہم آپ کو اُس کے پاس بھیج رہے ہیں۔“
7 دس دن گزرنے کے بعد رب کا کلام یرمیاہ پر نازل ہوا۔
8 اُس نے یوحنان، اُس کے ساتھی افسروں اور باقی تمام لوگوں کو چھوٹے سے لے کر بڑے تک اپنے پاس بُلا کر
9 کہا، ”آپ نے مجھے رب اسرائیل کے خدا کے پاس بھیجا تاکہ مَیں آپ کی گزارش اُس کے سامنے لاؤں۔ اب اُس کا فرمان سنیں!
10 ’اگر تم اِس ملک میں رہو تو مَیں تمہیں نہیں گراؤں گا بلکہ تعمیر کروں گا، تمہیں جڑ سے نہیں اُکھاڑوں گا بلکہ پنیری کی طرح لگا دوں گا۔ کیونکہ مجھے اُس مصیبت پر افسوس ہے جس میں مَیں نے تمہیں مبتلا کیا ہے۔
11 اِس وقت تم شاہِ بابل سے ڈرتے ہو، لیکن اُس سے خوف مت کھانا!‘ رب فرماتا ہے، ’اُس سے دہشت نہ کھاؤ، کیونکہ مَیں تمہارے ساتھ ہوں اور تمہاری مدد کر کے اُس کے ہاتھ سے چھٹکارا دوں گا۔
12 مَیں تم پر رحم کروں گا، اِس لئے وہ بھی تم پر رحم کر کے تمہیں تمہارے ملک میں واپس آنے دے گا۔
13 لیکن اگر تم رب اپنے خدا کی سننے کے لئے تیار نہ ہو بلکہ کہو کہ ہم اِس ملک میں نہیں رہیں گے
14 بلکہ مصر جائیں گے جہاں نہ جنگ دیکھیں گے، نہ جنگی نرسنگے کی آواز سنیں گے اور نہ بھوکے رہیں گے
15 تو رب کا جواب سنو! اے یہوداہ کے بچے ہوئے لوگو، رب اسرائیل کا خدا فرماتا ہے کہ اگر تم مصر میں جا کر وہاں پناہ لینے پر تُلے ہوئے ہو
16 تو یقین جانو کہ جس تلوار اور کال سے تم ڈرتے ہو وہ وہیں مصر میں تمہارا پیچھا کرتا رہے گا۔ وہاں جا کر تم یقیناً مرو گے۔
17 جتنے بھی مصر جا کر وہاں رہنے پر تُلے ہوئے ہوں وہ سب تلوار، کال اور مہلک بیماریوں کی زد میں آ کر مر جائیں گے۔ جس مصیبت میں مَیں اُنہیں ڈال دوں گا اُس سے کوئی نہیں بچے گا۔‘
18 کیونکہ رب الافواج جو اسرائیل کا خدا ہے فرماتا ہے، ’پہلے میرا سخت غضب یروشلم کے باشندوں پر نازل ہوا۔ اگر تم مصر جاؤ تو میرا غضب تم پر بھی نازل ہو گا۔ تمہیں دیکھ کر لوگوں کے رونگٹے کھڑے ہو جائیں گے، اور تم اُن کی لعن طعن اور حقارت کا نشانہ بنو گے۔ لعنت کرنے والا اپنے دشمنوں کے لئے تمہارے جیسا انجام چاہے گا۔ جہاں تک تمہارے وطن کا تعلق ہے، تم اُسے آئندہ کبھی نہیں دیکھو گے۔‘
19 اے یہوداہ کے بچے ہوئے لوگو، اب رب آپ سے ہم کلام ہوا ہے۔ اُس کا جواب صاف ہے۔ مصر کو مت جانا! یہ بات خوب جان لیں کہ آج مَیں نے آپ کو آگاہ کر دیا ہے۔
20 آپ نے خود اپنی جان کو خطرے میں ڈال دیا جب آپ نے مجھے رب اپنے خدا کے پاس بھیج کر کہا، ’رب ہمارے خدا سے ہمارے لئے دعا کریں۔ اُس کا پورا جواب ہمیں سنائیں، کیونکہ ہم اُس کی تمام باتوں پر عمل کریں گے۔‘
21 آج مَیں نے یہ کیا ہے، لیکن آپ رب اپنے خدا کی سننے کے لئے تیار نہیں ہیں۔ جو کچھ بھی اُس نے مجھے آپ کو سنانے کو کہا ہے اُس پر آپ عمل نہیں کرنا چاہتے۔
22 چنانچہ اب جان لیں کہ جہاں آپ جا کر پناہ لینا چاہتے ہیں وہاں آپ تلوار، کال اور مہلک بیماریوں کی زد میں آ کر ہلاک ہو جائیں گے۔“