1 رب فرماتا ہے، ”اے اسرائیل، اگر تُو واپس آنا چاہے تو میرے پاس واپس آ! اگر تُو اپنے گھنونے بُتوں کو میرے حضور سے دُور کر کے آوارہ نہ پھرے
2 اور رب کی حیات کی قَسم کھاتے وقت دیانت داری، انصاف اور صداقت سے اپنا وعدہ پورا کرے تو غیراقوام مجھ سے برکت پا کر مجھ پر فخر کریں گی۔“
3 رب یہوداہ اور یروشلم کے باشندوں سے فرماتا ہے، ”اپنے دلوں کی غیرمستعمل زمین پر ہل چلا کر اُسے قابلِ کاشت بناؤ! اپنے بیج کانٹےدار جھاڑیوں میں بو کر ضائع مت کرنا۔
4 اے یہوداہ اور یروشلم کے باشندو، اپنے آپ کو رب کے لئے مخصوص کر کے اپنا ختنہ کراؤ یعنی اپنے دلوں کا ختنہ کراؤ، ورنہ میرا قہر تمہارے غلط کاموں کے باعث کبھی نہ بجھنے والی آگ کی طرح تجھ پر نازل ہو گا۔
5 یہوداہ میں اعلان کرو اور یروشلم کو اطلاع دو، ’ملک بھر میں نرسنگا بجاؤ!‘ گلا پھاڑ کر چلّاؤ، ’اکٹھے ہو جاؤ! آؤ، ہم قلعہ بند شہروں میں پناہ لیں!‘
6 جھنڈا گاڑ دو تاکہ لوگ اُسے دیکھ کر صیون میں پناہ لیں۔ محفوظ مقام میں بھاگ جاؤ اور کہیں نہ رُکو، کیونکہ مَیں شمال کی طرف سے آفت لا رہا ہوں، سب کچھ دھڑام سے گر جائے گا۔
7 شیرببر جنگل میں اپنی چھپنے کی جگہ سے نکل آیا، قوموں کو ہلاک کرنے والا اپنے مقام سے روانہ ہو چکا ہے تاکہ تیرے ملک کو تباہ کرے۔ تیرے شہر برباد ہو جائیں گے، اور اُن میں کوئی نہیں رہے گا۔
8 چنانچہ ٹاٹ کا لباس پہن کر آہ و زاری کرو، کیونکہ رب کا سخت غضب اب تک ہم پر نازل ہو رہا ہے۔“
9 رب فرماتا ہے، ”اُس دن بادشاہ اور اُس کے افسر ہمت ہاریں گے، اماموں کے رونگٹے کھڑے ہو جائیں گے اور نبی خوف سے سُن ہو کر رہ جائیں گے۔“
10 تب مَیں بول اُٹھا، ”ہائے، ہائے! اے رب قادرِ مطلق، تُو نے اِس قوم اور یروشلم کو کتنا سخت فریب دیا جب تُو نے فرمایا، ’تمہیں امن و امان حاصل ہو گا‘ حالانکہ ہمارے گلوں پر تلوار پھرنے کو ہے۔“
11 اُس وقت اِس قوم اور یروشلم کو اطلاع دی جائے گی، ”ریگستان کے بنجر ٹیلوں سے سب کچھ جُھلسانے والی لُو میری قوم کے پاس آ رہی ہے۔ اور یہ گندم کو پھٹک کر بھوسے سے الگ کرنے والی مفید ہَوا نہیں ہو گی
12 بلکہ آندھی جیسی تیز ہَوا میری طرف سے آئے گی۔ کیونکہ اب مَیں اُن پر اپنے فیصلے صادر کروں گا۔“
13 دیکھو، دشمن طوفانی بادلوں کی طرح آگے بڑھ رہا ہے! اُس کے رتھ آندھی جیسے، اور اُس کے گھوڑے عقاب سے تیز ہیں۔ ہائے، ہم پر افسوس! ہمارا انجام آ گیا ہے۔
14 اے یروشلم، اپنے دل کو دھو کر بُرائی سے صاف کر تاکہ تجھے چھٹکارا ملے۔ تُو اندر ہی اندر کب تک اپنے شریر منصوبے باندھتی رہے گی؟
15 سنو! دان سے بُری خبریں آ رہی ہیں، افرائیم کے پہاڑی علاقے سے آفت کا پیغام پہنچ رہا ہے۔
16 غیراقوام کو اطلاع دو اور یروشلم کے بارے میں اعلان کرو، ”محاصرہ کرنے والے فوجی دُوردراز ملک سے آ رہے ہیں! وہ جنگ کے نعرے لگا لگا کر یہوداہ کے شہروں پر ٹوٹ پڑیں گے۔
17 تب وہ کھیتوں کی چوکیداری کرنے والوں کی طرح یروشلم کو گھیر لیں گے۔ کیونکہ یہ شہر مجھ سے سرکش ہو گیا ہے۔“ یہ رب کا فرمان ہے۔
18 ”یہ تیرے اپنے ہی چال چلن اور حرکتوں کا نتیجہ ہے۔ ہائے، تیری بےدینی کا انجام کتنا تلخ اور دل خراش ہے!“
19 ہائے، میری تڑپتی جان، میری تڑپتی جان! مَیں درد کے مارے پیچ و تاب کھا رہا ہوں۔ ہائے، میرا دل! وہ بےقابو ہو کر دھڑک رہا ہے۔ مَیں خاموش نہیں رہ سکتا، کیونکہ نرسنگے کی آواز اور جنگ کے نعرے میرے کان تک پہنچ گئے ہیں۔
20 یکے بعد دیگرے شکستوں کی خبریں مل رہی ہیں، چاروں طرف ملک کی تباہی ہوئی ہے۔ اچانک ہی میرے تنبو برباد ہیں، ایک ہی لمحے میں میرے خیمے ختم ہو گئے ہیں۔
21 مجھے کب تک جنگ کا جھنڈا دیکھنا پڑے گا، کب تک نرسنگے کی آواز سننی پڑے گی؟
22 ”میری قوم احمق ہے اور مجھے نہیں جانتی۔ وہ بےوقوف اور ناسمجھ بچے ہیں۔ گو وہ غلط کام کرنے میں بہت تیز ہیں، لیکن بھلائی کرنا اُن کی سمجھ سے باہر ہے۔“
23 مَیں نے ملک پر نظر ڈالی تو ویران و سنسان تھا۔ جب آسمان کی طرف دیکھا تو اندھیرا تھا۔
24 میری نگاہ پہاڑوں پر پڑی تو تھرتھرا رہے تھے، تمام پہاڑیاں ہچکولے کھا رہی تھیں۔
25 کہیں کوئی شخص نظر نہ آیا، تمام پرندے بھی اُڑ کر جا چکے تھے۔
26 مَیں نے ملک پر نظر دوڑائی تو کیا دیکھتا ہوں کہ زرخیز زمین ریگستان بن گئی ہے۔ رب اور اُس کے شدید غضب کے سامنے اُس کے تمام شہر نیست و نابود ہو گئے ہیں۔
27 کیونکہ رب فرماتا ہے، ”پورا ملک برباد ہو جائے گا، اگرچہ مَیں اُسے پورے طور پر ختم نہیں کروں گا۔
28 زمین ماتم کرے گی اور آسمان تاریک ہو جائے گا، کیونکہ مَیں یہ فرما چکا ہوں، اور میرا ارادہ اٹل ہے۔ نہ مَیں یہ کرنے سے پچھتاؤں گا، نہ اِس سے باز آؤں گا۔“
29 گھڑسواروں اور تیر چلانے والوں کا شور شرابہ سن کر لوگ تمام شہروں سے نکل کر جنگلوں اور چٹانوں میں کھسک جائیں گے۔ تمام شہر ویران و سنسان ہوں گے، کسی میں بھی لوگ نہیں بسیں گے۔
30 تو پھر تُو کیا کر رہی ہے، تُو جسے خاک میں ملا دیا گیا ہے؟ اب قرمزی لباس اور سونے کے زیورات پہننے کی کیا ضرورت ہے؟ اِس وقت اپنی آنکھوں کو سُرمے سے سجانے اور اپنے آپ کو آراستہ کرنے کا کوئی فائدہ نہیں۔ تیرے عاشق تو تجھے حقیر جانتے بلکہ تجھے جان سے مارنے کے درپَے ہیں۔
31 کیونکہ مجھے دردِ زہ میں مبتلا عورت کی آواز، پہلی بار جنم دینے والی کی آہ و زاری سنائی دے رہی ہے۔ صیون بیٹی کراہ رہی ہے، وہ اپنے ہاتھ پھیلائے ہوئے کہہ رہی ہے، ”ہائے، مجھ پر افسوس! میری جان قاتلوں کے ہاتھ میں آ کر نکل رہی ہے۔“