1 اے اسرائیل کے گھرانے، رب کا پیغام سن!
2 رب فرماتا ہے، ”دیگر اقوام کی بُت پرستی مت اپنانا۔ یہ لوگ علمِ نجوم سے مستقبل جان لینے کی کوشش کرتے کرتے پریشان ہو جاتے ہیں، لیکن تم اُن کی باتوں سے پریشان نہ ہو جاؤ۔
3 کیونکہ دیگر قوموں کے رسم و رواج فضول ہی ہیں۔ جنگل میں درخت کٹ جاتا ہے، پھر کاری گر اُسے اپنے اوزار سے تشکیل دیتا ہے۔
4 لوگ اُسے اپنی سونا چاندی سے سجا کر کیلوں سے کہیں لگا دیتے ہیں تاکہ ہلے نہ۔
5 بُت اُن پُتلوں کی مانند ہیں جو کھیرے کے کھیت میں کھڑے کئے جاتے ہیں تاکہ پرندوں کو بھگا دیں۔ نہ وہ بول سکتے، نہ چل سکتے ہیں، اِس لئے لوگ اُنہیں اُٹھا کر اپنے ساتھ لے جاتے ہیں۔ اُن سے مت ڈرنا، کیونکہ نہ وہ نقصان کا باعث ہیں، نہ بھلائی کا۔“
6 اے رب، تجھ جیسا کوئی نہیں ہے، تُو عظیم ہے، تیرے نام کی عظمت زوردار طریقے سے ظاہر ہوئی ہے۔
7 اے اقوام کے بادشاہ، کون تیرا خوف نہیں مانے گا؟ کیونکہ تُو اِس لائق ہے۔ اقوام کے تمام دانش مندوں اور اُن کے تمام ممالک میں تجھ جیسا کوئی نہیں ہے۔
8 سب احمق اور بےوقوف ثابت ہوئے ہیں، کیونکہ اُن کی تربیت لکڑی کے بےکار بُتوں سے حاصل ہوئی ہے۔
9 ترسیس سے چاندی کی چادریں اور اوفاز سے سونا لایا جاتا ہے۔ اُن سے کاری گر اور سنار بُت بنا دیتے ہیں جسے قرمزی اور ارغوانی رنگ کے کپڑے پہنائے جاتے ہیں۔ سب کچھ ماہر اُستادوں کے ہاتھ سے بنایا جاتا ہے۔
10 لیکن رب ہی حقیقی خدا ہے۔ وہی زندہ خدا اور ابدی بادشاہ ہے۔ جب وہ ناراض ہو جاتا ہے تو زمین لرزنے لگتی ہے۔ اقوام اُس کا قہر برداشت نہیں کر سکتیں۔
11 بُت پرستوں کو بتاؤ کہ دیوتاؤں نے نہ آسمان کو بنایا اور نہ زمین کو، اُن کا نام و نشان تو آسمان و زمین سے مٹ جائے گا۔
12 دیکھو، اللہ ہی نے اپنی قدرت سے زمین کو خلق کیا، اُسی نے اپنی حکمت سے دنیا کی بنیاد رکھی، اور اُسی نے اپنی سمجھ کے مطابق آسمان کو خیمے کی طرح تان لیا۔
13 اُس کے حکم پر آسمان پر پانی کے ذخیرے گرجنے لگتے ہیں۔ وہ دنیا کی انتہا سے بادل چڑھنے دیتا، بارش کے ساتھ بجلی کڑکنے دیتا اور اپنے گوداموں سے ہَوا نکلنے دیتا ہے۔
14 تمام انسان احمق اور سمجھ سے خالی ہیں۔ ہر سنار اپنے بُتوں کے باعث شرمندہ ہوا ہے۔ اُس کے بُت دھوکا ہی ہیں، اُن میں دم نہیں۔
15 وہ فضول اور مضحکہ خیز ہیں۔ عدالت کے وقت وہ نیست ہو جائیں گے۔
16 اللہ جو یعقوب کا موروثی حصہ ہے اِن کی مانند نہیں ہے۔ وہ سب کا خالق ہے، اور اسرائیلی قوم اُس کا موروثی حصہ ہے۔ رب الافواج ہی اُس کا نام ہے۔
17 اے محاصرہ شدہ شہر، اپنا سامان سمیٹ کر ملک سے نکلنے کی تیاریاں کر لے۔
18 کیونکہ رب فرماتا ہے، ”اِس بار مَیں ملک کے باشندوں کو باہر پھینک دوں گا۔ مَیں اُنہیں تنگ کروں گا تاکہ اُنہیں پکڑا جائے۔“
19 ہائے، میرا بیڑا غرق ہو گیا ہے! ہائے، میرا زخم بھر نہیں سکتا۔ پہلے مَیں نے سوچا کہ یہ ایسی بیماری ہے جسے مجھے برداشت ہی کرنا ہے۔
20 لیکن اب میرا خیمہ تباہ ہو گیا ہے، اُس کے تمام رسّے ٹوٹ گئے ہیں۔ میرے بیٹے میرے پاس سے چلے گئے ہیں، ایک بھی نہیں رہا۔ کوئی نہیں ہے جو میرا خیمہ دوبارہ لگائے، جو اُس کے پردے نئے سرے سے لٹکائے۔
21 کیونکہ قوم کے گلہ بان احمق ہو گئے ہیں، اُنہوں نے رب کو تلاش نہیں کیا۔ اِس لئے وہ کامیاب نہیں رہے، اور اُن کا پورا ریوڑ تتر بتر ہو گیا ہے۔
22 سنو! ایک خبر پہنچ رہی ہے، شمالی ملک سے شور و غوغا سنائی دے رہا ہے۔ یہوداہ کے شہر اُس کی زد میں آ کر برباد ہو جائیں گے۔ آئندہ گیدڑ ہی اُن میں بسیں گے۔
23 اے رب، مَیں نے جان لیا ہے کہ انسان کی راہ اُس کے اپنے ہاتھ میں نہیں ہوتی۔ اپنی مرضی سے نہ وہ چلتا، نہ قدم اُٹھاتا ہے۔
24 اے رب، میری تنبیہ کر، لیکن مناسب حد تک۔ طیش میں آ کر میری تنبیہ نہ کر، ورنہ مَیں بھسم ہو جاؤں گا۔
25 اپنا غضب اُن اقوام پر نازل کر جو تجھے نہیں جانتیں، اُن اُمّتوں پر جو تیرا نام لے کر تجھے نہیں پکارتیں۔ کیونکہ اُنہوں نے یعقوب کو ہڑپ کر لیا ہے۔ اُنہوں نے اُسے مکمل طور پر نگل کر اُس کی چراگاہ کو تباہ کر دیا ہے۔