۱۔سموایل 15:29-35 UGV

29 جو اسرائیل کی شان و شوکت ہے وہ نہ جھوٹ بولتا، نہ کبھی اپنی سوچ کو بدلتا ہے، کیونکہ وہ انسان نہیں کہ ایک بات کہہ کر بعد میں اُسے بدلے۔“

30 ساؤل نے دوبارہ منت کی، ”بےشک مَیں نے گناہ کیا ہے۔ لیکن براہِ کرم کم از کم میری قوم کے بزرگوں اور اسرائیل کے سامنے تو میری عزت کریں۔ میرے ساتھ واپس آئیں تاکہ مَیں آپ کی موجودگی میں رب آپ کے خدا کی پرستش کر سکوں۔“

31 تب سموایل مان گیا اور ساؤل کے ساتھ دوسروں کے پاس واپس آیا۔ ساؤل نے رب کی پرستش کی،

32 پھر سموایل نے اعلان کیا، ”عمالیق کے بادشاہ اجاج کو میرے پاس لے آؤ!“ اجاج اطمینان سے سموایل کے پاس آیا، کیونکہ اُس نے سوچا، ”بےشک موت کا خطرہ ٹل گیا ہے۔“

33 لیکن سموایل بولا، ”تیری تلوار سے بےشمار مائیں اپنے بچوں سے محروم ہو گئی ہیں۔ اب تیری ماں بھی بےاولاد ہو جائے گی۔“ یہ کہہ کر سموایل نے وہیں جِلجال میں رب کے حضور اجاج کو تلوار سے ٹکڑے ٹکڑے کر دیا۔

34 پھر وہ رامہ واپس چلا گیا، اور ساؤل اپنے گھر گیا جو جِبعہ میں تھا۔

35 اِس کے بعد سموایل جیتے جی ساؤل سے کبھی نہ ملا، کیونکہ وہ ساؤل کا ماتم کرتا رہا۔ لیکن رب کو دُکھ تھا کہ مَیں نے ساؤل کو اسرائیل پر کیوں مقرر کیا۔