1 ایک دن رب سموایل سے ہم کلام ہوا، ”تُو کب تک ساؤل کا ماتم کرے گا؟ مَیں نے تو اُسے رد کر کے بادشاہ کا عُہدہ اُس سے لے لیا ہے۔ اب مینڈھے کا سینگ زیتون کے تیل سے بھر کر بیت لحم چلا جا۔ وہاں ایک آدمی سے مل جس کا نام یسّی ہے۔ کیونکہ مَیں نے اُس کے بیٹوں میں سے ایک کو چن لیا ہے کہ وہ نیا بادشاہ بن جائے۔“
2 لیکن سموایل نے اعتراض کیا، ”مَیں کس طرح جا سکتا ہوں؟ ساؤل یہ سن کر مجھے مار ڈالے گا۔“ رب نے جواب دیا، ”ایک جوان گائے اپنے ساتھ لے کر لوگوں کو بتا دے کہ مَیں اِسے رب کے حضور قربان کرنے کے لئے آیا ہوں۔
3 یسّی کو دعوت دے کہ وہ قربانی کی ضیافت میں شریک ہو جائے۔ آگے مَیں تجھے بتاؤں گا کہ کیا کرنا ہے۔ مَیں تجھے دکھاؤں گا کہ کس بیٹے کو میرے لئے مسح کر کے چن لینا ہے۔“
4 سموایل مان گیا۔ جب وہ بیت لحم پہنچ گیا تو لوگ چونک اُٹھے۔ لرزتے لرزتے شہر کے بزرگ اُس سے ملنے آئے اور پوچھا، ”خیریت تو ہے کہ آپ ہمارے پاس آ گئے ہیں؟“
5 سموایل نے اُنہیں تسلی دے کر کہا، ”خیریت ہے۔ مَیں رب کے حضور قربانی پیش کرنے کے لئے آیا ہوں۔ اپنے آپ کو رب کے لئے مخصوص و مُقدّس کریں اور پھر میرے ساتھ قربانی کی ضیافت میں شریک ہو جائیں۔“ سموایل نے یسّی اور اُس کے بیٹوں کو بھی دعوت دی اور اُنہیں اپنے آپ کو مخصوص و مُقدّس کرنے کو کہا۔
6 جب یسّی اپنے بیٹوں سمیت قربانی کی ضیافت کے لئے آیا تو سموایل کی نظر اِلیاب پر پڑی۔ اُس نے سوچا، ”بےشک یہ وہ ہے جسے رب مسح کر کے بادشاہ بنانا چاہتا ہے۔“
7 لیکن رب نے فرمایا، ”اِس کی شکل و صورت اور لمبے قد سے متاثر نہ ہو، کیونکہ یہ مجھے نامنظور ہے۔ مَیں انسان کی نظر سے نہیں دیکھتا۔ کیونکہ انسان ظاہری صورت پر غور کر کے فیصلہ کرتا ہے جبکہ رب کو ہر ایک کا دل صاف صاف نظر آتا ہے۔“
8 پھر یسّی نے اپنے دوسرے بیٹے ابی نداب کو بُلا کر سموایل کے سامنے سے گزرنے دیا۔ سموایل بولا، ”نہیں، رب نے اِسے بھی نہیں چنا۔“
9 اِس کے بعد یسّی نے تیسرے بیٹے سمّہ کو پیش کیا۔ لیکن یہ بھی نہیں چنا گیا تھا۔
10 یوں یسّی نے اپنے سات بیٹوں کو ایک ایک کر کے سموایل کے سامنے سے گزرنے دیا۔ اِن میں سے کوئی رب کا چنا ہوا بادشاہ نہ نکلا۔
11 آخرکار سموایل نے پوچھا، ”اِن کے علاوہ کوئی اَور بیٹا تو نہیں ہے؟“ یسّی نے جواب دیا، ”سب سے چھوٹا بیٹا ابھی باقی رہ گیا ہے، لیکن وہ باہر کھیتوں میں بھیڑبکریوں کی نگرانی کر رہا ہے۔“ سموایل نے کہا، ”اُسے فوراً بُلا لیں۔ اُس کے آنے تک ہم کھانے کے لئے نہیں بیٹھیں گے۔“
12 چنانچہ یسّی چھوٹے کو بُلا کر اندر لے آیا۔ یہ بیٹا گورا تھا۔ اُس کی آنکھیں خوب صورت اور شکل و صورت قابلِ تعریف تھی۔ رب نے سموایل کو بتایا، ”یہی ہے۔ اُٹھ کر اِسے مسح کر۔“
13 سموایل نے تیل سے بھرا ہوا مینڈھے کا سینگ لے کر اُسے داؤد کے سر پر اُنڈیل دیا۔ سب بھائی موجود تھے۔ اُسی وقت رب کا روح داؤد پر نازل ہوا اور اُس کی ساری عمر اُس پر ٹھہرا رہا۔ پھر سموایل رامہ واپس چلا گیا۔
14 لیکن رب کے روح نے ساؤل کو چھوڑ دیا تھا۔ اِس کے بجائے رب کی طرف سے ایک بُری روح اُسے دہشت زدہ کرنے لگی۔
15 ایک دن ساؤل کے ملازموں نے اُس سے کہا، ”اللہ کی طرف سے ایک بُری روح آپ کے دل میں دہشت پیدا کر رہی ہے۔
16 ہمارا آقا اپنے خادموں کو حکم دے کہ وہ کسی کو ڈھونڈ لائیں جو سرود بجا سکے۔ جب بھی اللہ کی طرف سے یہ بُری روح آپ پر آئے تو وہ اپنا ساز بجا کر آپ کو سکون دلائے گا۔“
17 ساؤل نے جواب دیا، ”ٹھیک ہے، ایسا ہی کرو۔ کسی کو بُلا لاؤ جو ساز بجانے میں ماہر ہو۔“
18 ایک ملازم بولا، ”مَیں نے ایک آدمی کو دیکھا ہے جو خوب بجا سکتا ہے۔ وہ بیت لحم کے رہنے والے یسّی کا بیٹا ہے۔ وہ نہ صرف مہارت سے سرود بجا سکتا ہے بلکہ بڑا جنگجو بھی ہے۔ یہ بھی اُس کی ایک خوبی ہے کہ وہ ہر موقع پر سمجھ داری سے بات کر سکتا ہے۔ اور وہ خوب صورت بھی ہے۔ رب اُس کے ساتھ ہے۔“
19 ساؤل نے فوراً اپنے قاصدوں کو یسّی کے پاس بھیج کر اُسے اطلاع دی، ”اپنے بیٹے داؤد کو جو بھیڑبکریوں کو سنبھالتا ہے میرے پاس بھیج دینا۔“
20 یہ سن کر یسّی نے روٹی، مَے کا مشکیزہ اور ایک جوان بکری گدھے پر لاد کر داؤد کے حوالے کر دی اور اُسے ساؤل کے دربار میں بھیج دیا۔
21 اِس طرح داؤد ساؤل کی خدمت میں حاضر ہو گیا۔ وہ بادشاہ کو بہت پسند آیا بلکہ ساؤل کو اِتنا پیارا لگا کہ اُسے اپنا سلاح بردار بنا لیا۔
22 ساؤل نے یسّی کو اطلاع بھیجی، ”داؤد مجھے بہت پسند آیا ہے، اِس لئے اُسے مستقل طور پر میری خدمت کرنے کی اجازت دیں۔“
23 اور جب بھی بُری روح ساؤل پر آتی تو داؤد اپنا سرود بجانے لگتا۔ تب ساؤل کو سکون ملتا اور بُری روح اُس پر سے دُور ہو جاتی۔