۱۔سموایل 15 UGV

تمام عمالیقیوں کو ہلاک کرنے کا حکم

1 ایک دن سموایل نے ساؤل کے پاس آ کر اُس سے بات کی، ”رب ہی نے مجھے آپ کو مسح کر کے اسرائیل پر مقرر کرنے کا حکم دیا تھا۔ اب رب کا پیغام سن لیں!

2 رب الافواج فرماتا ہے، ’مَیں عمالیقیوں کا میری قوم کے ساتھ سلوک نہیں بھول سکتا۔ اُس وقت جب اسرائیلی مصر سے نکل کر کنعان کی طرف سفر کر رہے تھے تو عمالیقیوں نے راستہ بند کر دیا تھا۔

3 اب وقت آ گیا ہے کہ تُو اُن پر حملہ کرے۔ سب کچھ تباہ کر کے میرے حوالے کر دے۔ کچھ بھی بچنے نہ دے، بلکہ تمام مردوں، عورتوں، بچوں شیرخواروں سمیت، گائےبَیلوں، بھیڑبکریوں، اونٹوں اور گدھوں کو موت کے گھاٹ اُتار دے‘۔“

4 ساؤل نے اپنے فوجیوں کو بُلا کر طلائم میں اُن کا جائزہ لیا۔ کُل 2,00,000 پیادے فوجی تھے، نیز یہوداہ کے 10,000 افراد۔

5 عمالیقیوں کے شہر کے پاس پہنچ کر ساؤل وادی میں تاک میں بیٹھ گیا۔

6 لیکن پہلے اُس نے قینیوں کو خبر بھیجی، ”عمالیقیوں سے الگ ہو کر اُن کے پاس سے چلے جائیں، ورنہ آپ اُن کے ساتھ ہلاک ہو جائیں گے۔ کیونکہ جب اسرائیلی مصر سے نکل کر ریگستان میں سفر کر رہے تھے تو آپ نے اُن پر مہربانی کی تھی۔“ یہ خبر ملتے ہی قینی عمالیقیوں سے الگ ہو کر چلے گئے۔

7 تب ساؤل نے عمالیقیوں پر حملہ کر کے اُنہیں حویلہ سے لے کر مصر کی مشرقی سرحد شُور تک شکست دی۔

8 پوری قوم کو تلوار سے مارا گیا، صرف اُن کا بادشاہ اجاج زندہ پکڑا گیا۔

9 ساؤل اور اُس کے فوجیوں نے اُسے زندہ چھوڑ دیا۔ اِسی طرح سب سے اچھی بھیڑبکریوں، گائےبَیلوں، موٹے تازے بچھڑوں اور چیدہ بھیڑ کے بچوں کو بھی چھوڑ دیا گیا۔ جو بھی اچھا تھا بچ گیا، کیونکہ اسرائیلیوں کا دل نہیں کرتا تھا کہ تندرست اور موٹے تازے جانوروں کو ہلاک کریں۔ اُنہوں نے صرف اُن تمام کمزور جانوروں کو ختم کیا جن کی قدر و قیمت نہ تھی۔

فرماں برداری قربانیوں سے اہم ہے

10 پھر رب سموایل سے ہم کلام ہوا،

11 ”مجھے دُکھ ہے کہ مَیں نے ساؤل کو بادشاہ بنا لیا ہے، کیونکہ اُس نے مجھ سے دُور ہو کر میرا حکم نہیں مانا۔“ سموایل کو اِتنا غصہ آیا کہ وہ پوری رات بلند آواز سے رب سے فریاد کرتا رہا۔

12 اگلے دن وہ اُٹھ کر ساؤل سے ملنے گیا۔ کسی نے اُسے بتایا، ”ساؤل کرمل چلا گیا۔ وہاں اپنے لئے یادگار کھڑا کر کے وہ آگے جِلجال چلا گیا ہے۔“

13 جب سموایل جِلجال پہنچا تو ساؤل نے کہا، ”مبارک ہو! مَیں نے رب کا حکم پورا کر دیا ہے۔“

14 سموایل نے پوچھا، ”جانوروں کا یہ شور کہاں سے آ رہا ہے؟ بھیڑبکریاں ممیا رہی اور گائےبَیل ڈکرا رہے ہیں۔“

15 ساؤل نے جواب دیا، ”یہ عمالیقیوں کے ہاں سے لائے گئے ہیں۔ فوجیوں نے سب سے اچھے گائےبَیلوں اور بھیڑبکریوں کو زندہ چھوڑ دیا تاکہ اُنہیں رب آپ کے خدا کے حضور قربان کریں۔ لیکن ہم نے باقی سب کو رب کے حوالے کر کے مار دیا۔“

16 سموایل بولا، ”خاموش! پہلے وہ بات سن لیں جو رب نے مجھے پچھلی رات فرمائی۔“ ساؤل نے جواب دیا، ”بتائیں۔“

17 سموایل نے کہا، ”جب آپ تمام قوم کے راہنما بن گئے تو احساسِ کمتری کا شکار تھے۔ توبھی رب نے آپ کو مسح کر کے اسرائیل کا بادشاہ بنا دیا۔

18 اور اُس نے آپ کو بھیج کر حکم دیا، ’جا اور عمالیقیوں کو پورے طور پر ہلاک کر کے میرے حوالے کر۔ اُس وقت تک اِن شریر لوگوں سے لڑتا رہ جب تک وہ سب کے سب مٹ نہ جائیں۔‘

19 اب مجھے بتائیں کہ آپ نے رب کی کیوں نہ سنی؟ آپ لُوٹے ہوئے مال پر کیوں ٹوٹ پڑے؟ یہ تو رب کے نزدیک گناہ ہے۔“

20 ساؤل نے اعتراض کیا، ”لیکن مَیں نے ضرور رب کی سنی۔ جس مقصد کے لئے رب نے مجھے بھیجا وہ مَیں نے پورا کر دیا ہے، کیونکہ مَیں عمالیق کے بادشاہ اجاج کو گرفتار کر کے یہاں لے آیا اور باقی سب کو موت کے گھاٹ اُتار کر رب کے حوالے کر دیا۔

21 میرے فوجی لُوٹے ہوئے مال میں سے صرف سب سے اچھی بھیڑبکریاں اور گائےبَیل چن کر لے آئے، کیونکہ وہ اُنہیں یہاں جِلجال میں رب آپ کے خدا کے حضور قربان کرنا چاہتے تھے۔“

22 لیکن سموایل نے جواب دیا، ”رب کو کیا بات زیادہ پسند ہے، آپ کی بھسم ہونے والی اور ذبح کی قربانیاں یا یہ کہ آپ اُس کی سنتے ہیں؟ سننا قربانی سے کہیں بہتر اور دھیان دینا مینڈھے کی چربی سے کہیں عمدہ ہے۔

23 سرکشی غیب دانی کے گناہ کے برابر ہے اور غرور بُت پرستی کے گناہ سے کم نہیں ہوتا۔ آپ نے رب کا حکم رد کیا ہے، اِس لئے اُس نے آپ کو رد کر کے بادشاہ کا عُہدہ آپ سے چھین لیا ہے۔“

24 تب ساؤل نے اقرار کیا، ”مجھ سے گناہ ہوا ہے۔ مَیں نے آپ کی ہدایت اور رب کے حکم کی خلاف ورزی کی ہے۔ مَیں نے لوگوں سے ڈر کر اُن کی بات مان لی۔

25 لیکن اب مہربانی کر کے مجھے معاف کریں اور میرے ساتھ واپس آئیں تاکہ مَیں آپ کی موجودگی میں رب کی پرستش کر سکوں۔“

26 لیکن سموایل نے جواب دیا، ”مَیں آپ کے ساتھ واپس نہیں چلوں گا۔ آپ نے رب کا کلام رد کیا ہے، اِس لئے رب نے آپ کو رد کر کے بادشاہ کا عُہدہ آپ سے چھین لیا ہے۔“

27 سموایل مُڑ کر وہاں سے چلنے لگا، لیکن ساؤل نے اُس کے چوغے کا دامن اِتنے زور سے پکڑ لیا کہ وہ پھٹ کر اُس کے ہاتھ میں رہ گیا۔

28 سموایل بولا، ”جس طرح کپڑا پھٹ کر آپ کے ہاتھ میں رہ گیا بالکل اُسی طرح رب نے آج ہی اسرائیل پر آپ کا اختیار آپ سے چھین کر کسی اَور کو دے دیا ہے، ایسے شخص کو جو آپ سے کہیں بہتر ہے۔

29 جو اسرائیل کی شان و شوکت ہے وہ نہ جھوٹ بولتا، نہ کبھی اپنی سوچ کو بدلتا ہے، کیونکہ وہ انسان نہیں کہ ایک بات کہہ کر بعد میں اُسے بدلے۔“

30 ساؤل نے دوبارہ منت کی، ”بےشک مَیں نے گناہ کیا ہے۔ لیکن براہِ کرم کم از کم میری قوم کے بزرگوں اور اسرائیل کے سامنے تو میری عزت کریں۔ میرے ساتھ واپس آئیں تاکہ مَیں آپ کی موجودگی میں رب آپ کے خدا کی پرستش کر سکوں۔“

31 تب سموایل مان گیا اور ساؤل کے ساتھ دوسروں کے پاس واپس آیا۔ ساؤل نے رب کی پرستش کی،

32 پھر سموایل نے اعلان کیا، ”عمالیق کے بادشاہ اجاج کو میرے پاس لے آؤ!“ اجاج اطمینان سے سموایل کے پاس آیا، کیونکہ اُس نے سوچا، ”بےشک موت کا خطرہ ٹل گیا ہے۔“

33 لیکن سموایل بولا، ”تیری تلوار سے بےشمار مائیں اپنے بچوں سے محروم ہو گئی ہیں۔ اب تیری ماں بھی بےاولاد ہو جائے گی۔“ یہ کہہ کر سموایل نے وہیں جِلجال میں رب کے حضور اجاج کو تلوار سے ٹکڑے ٹکڑے کر دیا۔

34 پھر وہ رامہ واپس چلا گیا، اور ساؤل اپنے گھر گیا جو جِبعہ میں تھا۔

35 اِس کے بعد سموایل جیتے جی ساؤل سے کبھی نہ ملا، کیونکہ وہ ساؤل کا ماتم کرتا رہا۔ لیکن رب کو دُکھ تھا کہ مَیں نے ساؤل کو اسرائیل پر کیوں مقرر کیا۔

ابواب

1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16 17 18 19 20 21 22 23 24 25 26 27 28 29 30 31