1 جب سموایل بوڑھا ہوا تو اُس نے اپنے دو بیٹوں کو اسرائیل کے قاضی مقرر کیا۔
2 بڑے کا نام یوایل تھا اور چھوٹے کا ابیاہ۔ دونوں بیرسبع میں لوگوں کی کچہری لگاتے تھے۔
3 لیکن وہ باپ کے نمونے پر نہیں چلتے بلکہ رشوت کھا کر غلط فیصلے کرتے تھے۔
4 پھر اسرائیل کے بزرگ مل کر سموایل کے پاس آئے، جو رامہ میں تھا۔
5 اُنہوں نے کہا، ”دیکھیں، آپ بوڑھے ہو گئے ہیں اور آپ کے بیٹے آپ کے نمونے پر نہیں چلتے۔ اب ہم پر بادشاہ مقرر کریں تاکہ وہ ہماری اُس طرح راہنمائی کرے جس طرح دیگر اقوام میں دستور ہے۔“
6 جب بزرگوں نے راہنمائی کے لئے بادشاہ کا تقاضا کیا تو سموایل نہایت ناخوش ہوا۔ چنانچہ اُس نے رب سے ہدایت مانگی۔
7 رب نے جواب دیا، ”جو کچھ بھی وہ تجھ سے مانگتے ہیں اُنہیں دے دے۔ اِس سے وہ تجھے رد نہیں کر رہے بلکہ مجھے، کیونکہ وہ نہیں چاہتے کہ مَیں اُن کا بادشاہ رہوں۔
8 جب سے مَیں اُنہیں مصر سے نکال لایا وہ مجھے چھوڑ کر دیگر معبودوں کی خدمت کرتے آئے ہیں۔ اور اب وہ تجھ سے بھی یہی سلوک کر رہے ہیں۔
9 اُن کی بات مان لے، لیکن سنجیدگی سے اُنہیں اُن پر حکومت کرنے والے بادشاہ کے حقوق سے آگاہ کر۔“
10 سموایل نے بادشاہ کا تقاضا کرنے والوں کو سب کچھ کہہ سنایا جو رب نے اُسے بتایا تھا۔
11 وہ بولا، ”جو بادشاہ آپ پر حکومت کرے گا اُس کے یہ حقوق ہوں گے: وہ آپ کے بیٹوں کی بھرتی کر کے اُنہیں اپنے رتھوں اور گھوڑوں کو سنبھالنے کی ذمہ داری دے گا۔ اُنہیں اُس کے رتھوں کے آگے آگے دوڑنا پڑے گا۔
12 کچھ اُس کی فوج کے جنرل اور کپتان بنیں گے، کچھ اُس کے کھیتوں میں ہل چلانے اور فصلیں کاٹنے پر مجبور ہو جائیں گے، اور بعض کو اُس کے ہتھیار اور رتھ کا سامان بنانا پڑے گا۔
13 بادشاہ آپ کی بیٹیوں کو آپ سے چھین لے گا تاکہ وہ اُس کے لئے کھانا پکائیں، روٹی بنائیں اور خوشبو تیار کریں۔
14 وہ آپ کے کھیتوں اور آپ کے انگور اور زیتون کے باغوں کا بہترین حصہ چن کر اپنے ملازموں کو دے دے گا۔
15 بادشاہ آپ کے اناج اور انگور کا دسواں حصہ لے کر اپنے افسروں اور ملازموں کو دے دے گا۔
16 آپ کے نوکر نوکرانیاں، آپ کے موٹے تازے بَیل اور گدھے اُسی کے استعمال میں آئیں گے۔
17 وہ آپ کی بھیڑبکریوں کا دسواں حصہ طلب کرے گا، اور آپ خود اُس کے غلام ہوں گے۔
18 تب آپ پچھتا کر کہیں گے، ’ہم نے بادشاہ کا تقاضا کیوں کیا؟‘ لیکن جب آپ رب کے حضور چیختے چلّاتے مدد چاہیں گے تو وہ آپ کی نہیں سنے گا۔“
19 لیکن لوگوں نے سموایل کی بات نہ مانی بلکہ کہا، ”نہیں، توبھی ہم بادشاہ چاہتے ہیں،
20 کیونکہ پھر ہی ہم دیگر قوموں کی مانند ہوں گے۔ پھر ہمارا بادشاہ ہماری راہنمائی کرے گا اور جنگ میں ہمارے آگے آگے چل کر دشمن سے لڑے گا۔“
21 سموایل نے رب کے حضور یہ باتیں دہرائیں۔
22 رب نے جواب دیا، ”اُن کا تقاضا پورا کر، اُن پر بادشاہ مقرر کر!“پھر سموایل نے اسرائیل کے مردوں سے کہا، ”ہر ایک اپنے اپنے شہر واپس چلا جائے۔“