6 یونتن کی باتیں سن کر ساؤل مان گیا۔ اُس نے وعدہ کیا، ”رب کی حیات کی قَسم، داؤد کو مارا نہیں جائے گا۔“
7 بعد میں یونتن نے داؤد کو بُلا کر اُسے سب کچھ بتایا، پھر اُسے ساؤل کے پاس لایا۔ تب داؤد پہلے کی طرح بادشاہ کی خدمت کرنے لگا۔
8 ایک بار پھر جنگ چھڑ گئی، اور داؤد نکل کر فلستیوں سے لڑا۔ اِس دفعہ بھی اُس نے اُنہیں یوں شکست دی کہ وہ فرار ہو گئے۔
9 لیکن ایک دن جب ساؤل اپنا نیزہ پکڑے گھر میں بیٹھا تھا تو اللہ کی بھیجی ہوئی بُری روح اُس پر غالب آئی۔ اُس وقت داؤد سرود بجا رہا تھا۔
10 اچانک ساؤل نے نیزے کو پھینک کر داؤد کو دیوار کے ساتھ چھید ڈالنے کی کوشش کی۔ لیکن وہ ایک طرف ہٹ گیا اور نیزہ اُس کے قریب سے گزر کر دیوار میں دھنس گیا۔ داؤد بھاگ گیا اور اُس رات ساؤل کے ہاتھ سے بچ گیا۔
11 ساؤل نے فوراً اپنے آدمیوں کو داؤد کے گھر کے پاس بھیج دیا تاکہ وہ مکان کی پہرا داری کر کے داؤد کو صبح کے وقت قتل کر دیں۔ لیکن داؤد کی بیوی میکل نے اُس کو آگاہ کر دیا، ”آج رات کو ہی یہاں سے چلے جائیں، ورنہ آپ نہیں بچیں گے بلکہ کل صبح ہی مار دیئے جائیں گے۔“
12 چنانچہ داؤد گھر کی کھڑکی میں سے نکلا، اور میکل نے اُترنے میں اُس کی مدد کی۔ تب داؤد بھاگ کر بچ گیا۔