۲۔تواریخ 21:7-13 UGV

7 توبھی وہ داؤد کے گھرانے کو تباہ نہیں کرنا چاہتا تھا، کیونکہ اُس نے داؤد سے عہد باندھ کر وعدہ کیا تھا کہ تیرا اور تیری اولاد کا چراغ ہمیشہ تک جلتا رہے گا۔

8 یہورام کی حکومت کے دوران ادومیوں نے بغاوت کی اور یہوداہ کی حکومت کو رد کر کے اپنا بادشاہ مقرر کیا۔

9 تب یہورام اپنے افسروں اور تمام رتھوں کو لے کر اُن کے پاس پہنچا۔ جب جنگ چھڑ گئی تو ادومیوں نے اُسے اور اُس کے رتھوں پر مقرر افسروں کو گھیر لیا، لیکن رات کو بادشاہ گھیرنے والوں کی صفوں کو توڑنے میں کامیاب ہو گیا۔

10 توبھی ملکِ ادوم آج تک دوبارہ یہوداہ کی حکومت کے تحت نہیں آیا۔ اُسی وقت لِبناہ شہر بھی سرکش ہو کر خود مختار ہو گیا۔ یہ سب کچھ اِس لئے ہوا کہ یہورام نے رب اپنے باپ دادا کے خدا کو ترک کر دیا تھا،

11 یہاں تک کہ اُس نے یہوداہ کے پہاڑی علاقے میں کئی اونچی جگہوں پر مندر بنوائے اور یروشلم کے باشندوں کو رب سے بےوفا ہو جانے پر اُکسایا۔ پورے یہوداہ کو وہ بُت پرستی کی غلط راہ پر لے آیا۔

12 تب یہورام کو الیاس نبی سے خط ملا جس میں لکھا تھا، ”رب آپ کے باپ داؤد کا خدا فرماتا ہے، ’تُو اپنے باپ یہوسفط اور اپنے دادا آسا بادشاہ کے اچھے نمونے پر نہیں چلا

13 بلکہ اسرائیل کے بادشاہوں کی غلط راہوں پر۔ بالکل اخی اب کے خاندان کی طرح تُو یروشلم اور پورے یہوداہ کے باشندوں کو بُت پرستی کی راہ پر لایا ہے۔ اور یہ تیرے لئے کافی نہیں تھا، بلکہ تُو نے اپنے سگے بھائیوں کو بھی جو تجھ سے بہتر تھے قتل کر دیا۔