۲۔تواریخ 23:8-14 UGV

8 لاوی اور یہوداہ کے اِن تمام مردوں نے ایسا ہی کیا۔ اگلے سبت کے دن سب اپنے بندوں سمیت اُس کے پاس آئے، وہ بھی جن کی ڈیوٹی تھی اور وہ بھی جن کی اب چھٹی تھی۔ کیونکہ یہویدع نے خدمت کرنے والوں میں سے کسی کو بھی جانے کی اجازت نہیں دی تھی۔

9 امام نے سَو سَو فوجیوں پر مقرر افسروں کو داؤد بادشاہ کے وہ نیزے اور چھوٹی اور بڑی ڈھالیں دیں جو اب تک رب کے گھر میں محفوظ رکھی ہوئی تھیں۔

10 پھر اُس نے فوجیوں کو بادشاہ کے ارد گرد کھڑا کیا۔ ہر ایک اپنے ہتھیار پکڑے تیار تھا۔ قربان گاہ اور رب کے گھر کے درمیان اُن کا دائرہ رب کے گھر کی جنوبی دیوار سے لے کر اُس کی شمالی دیوار تک پھیلا ہوا تھا۔

11 پھر وہ یوآس کو باہر لائے اور اُس کے سر پر تاج رکھ کر اُسے قوانین کی کتاب دے دی۔ یوں یوآس کو بادشاہ بنا دیا گیا۔ اُنہوں نے اُسے مسح کیا اور بلند آواز سے نعرہ لگانے لگے، ”بادشاہ زندہ باد!“

12 لوگوں کا شور عتلیاہ تک پہنچا، کیونکہ سب دوڑ کر جمع ہو رہے اور بادشاہ کی خوشی میں نعرے لگا رہے تھے۔ وہ رب کے گھر کے صحن میں اُن کے پاس آئی

13 تو کیا دیکھتی ہے کہ نیا بادشاہ دروازے کے قریب اُس ستون کے پاس کھڑا ہے جہاں بادشاہ رواج کے مطابق کھڑا ہوتا ہے، اور وہ افسروں اور تُرم بجانے والوں سے گھرا ہوا ہے۔ تمام اُمّت بھی ساتھ کھڑی تُرم بجا بجا کر خوشی منا رہی ہے۔ ساتھ ساتھ گلوکار اپنے ساز بجا کر حمد کے گیت گانے میں راہنمائی کر رہے ہیں۔ عتلیاہ رنجش کے مارے اپنے کپڑے پھاڑ کر چیخ اُٹھی، ”غداری، غداری!“

14 یہویدع امام نے سَو سَو فوجیوں پر مقرر اُن افسروں کو بُلایا جن کے سپرد فوج کی گئی تھی اور اُنہیں حکم دیا، ”اُسے باہر لے جائیں، کیونکہ مناسب نہیں کہ اُسے رب کے گھر کے پاس مارا جائے۔ اور جو بھی اُس کے پیچھے آئے اُسے تلوار سے مار دینا۔“