۲۔تواریخ 33:8-14 UGV

8 اگر اسرائیلی احتیاط سے میرے اُن تمام احکام اور ہدایات کی پیروی کریں جو موسیٰ نے شریعت میں اُنہیں دیئے تو مَیں کبھی نہیں ہونے دوں گا کہ اسرائیلیوں کو اُس ملک سے جلاوطن کر دیا جائے جو مَیں نے اُن کے باپ دادا کو عطا کیا تھا۔“

9 لیکن منسّی نے یہوداہ اور یروشلم کے باشندوں کو ایسے غلط کام کرنے پر اُکسایا جو اُن قوموں سے بھی سرزد نہیں ہوئے تھے جنہیں رب نے ملک میں داخل ہوتے وقت اُن کے آگے سے تباہ کر دیا تھا۔

10 گو رب نے منسّی اور اپنی قوم کو سمجھایا، لیکن اُنہوں نے پروا نہ کی۔

11 تب رب نے اسوری بادشاہ کے کمانڈروں کو یہوداہ پر حملہ کرنے دیا۔ اُنہوں نے منسّی کو پکڑ کر اُس کی ناک میں نکیل ڈالی اور اُسے پیتل کی زنجیروں میں جکڑ کر بابل لے گئے۔

12 جب وہ یوں مصیبت میں پھنس گیا تو منسّی رب اپنے خدا کا غضب ٹھنڈا کرنے کی کوشش کرنے لگا اور اپنے آپ کو اپنے باپ دادا کے خدا کے حضور پست کر دیا۔

13 اور رب نے اُس کی التماس پر دھیان دے کر اُس کی سنی۔ اُسے یروشلم واپس لا کر اُس نے اُس کی حکومت بحال کر دی۔ تب منسّی نے جان لیا کہ رب ہی خدا ہے۔

14 اِس کے بعد اُس نے ’داؤد کے شہر‘ کی بیرونی فصیل نئے سرے سے بنوائی۔ یہ فصیل جیحون چشمے کے مغرب سے شروع ہوئی اور وادیٔ قدرون میں سے گزر کر مچھلی کے دروازے تک پہنچ گئی۔ اِس دیوار نے رب کے گھر کی پوری پہاڑی بنام عوفل کا احاطہ کر لیا اور بہت بلند تھی۔ اِس کے علاوہ بادشاہ نے یہوداہ کے تمام قلعہ بند شہروں پر فوجی افسر مقرر کئے۔