۲۔تواریخ 34:28-33 UGV

28 جب تُو میرے کہنے پر مر کر اپنے باپ دادا سے جا ملے گا تو سلامتی سے دفن ہو گا۔ جو آفت مَیں شہر اور اُس کے باشندوں پر نازل کروں گا وہ تُو خود نہیں دیکھے گا‘۔“افسر بادشاہ کے پاس واپس گئے اور اُسے خُلدہ کا جواب سنا دیا۔

29 تب بادشاہ یہوداہ اور یروشلم کے تمام بزرگوں کو بُلا کر

30 رب کے گھر میں گیا۔ سب لوگ چھوٹے سے لے کر بڑے تک اُس کے ساتھ گئے یعنی یہوداہ کے آدمی، یروشلم کے باشندے، امام اور لاوی۔ وہاں پہنچ کر جماعت کے سامنے عہد کی اُس پوری کتاب کی تلاوت کی گئی جو رب کے گھر میں ملی تھی۔

31 پھر بادشاہ نے اپنے ستون کے پاس کھڑے ہو کر رب کے حضور عہد باندھا اور وعدہ کیا، ”ہم رب کی پیروی کریں گے، ہم پورے دل و جان سے اُس کے احکام اور ہدایات پوری کر کے اِس کتاب میں درج عہد کی باتیں قائم رکھیں گے۔“

32 یوسیاہ نے مطالبہ کیا کہ یروشلم اور یہوداہ کے تمام باشندے عہد میں شریک ہو جائیں۔ اُس وقت سے یروشلم کے باشندے اپنے باپ دادا کے خدا کے عہد کے ساتھ لپٹے رہے۔

33 یوسیاہ نے اسرائیل کے پورے ملک سے تمام گھنونے بُتوں کو دُور کر دیا۔ اسرائیل کے تمام باشندوں کو اُس نے تاکید کی، ”رب اپنے خدا کی خدمت کریں۔“ چنانچہ یوسیاہ کے جیتے جی وہ رب اپنے باپ دادا کی راہ سے دُور نہ ہوئے۔