۲۔سلاطین 8:7-13 UGV

7 ایک دن الیشع دمشق آیا۔ اُس وقت شام کا بادشاہ بن ہدد بیمار تھا۔ جب اُسے اطلاع ملی کہ مردِ خدا آیا ہے

8 تو اُس نے اپنے افسر حزائیل کو حکم دیا، ”مردِ خدا کے لئے تحفہ لے کر اُسے ملنے جائیں۔ وہ رب سے دریافت کرے کہ کیا مَیں بیماری سے شفا پاؤں گا یا نہیں؟“

9 حزائیل 40 اونٹوں پر دمشق کی بہترین پیداوار لاد کر الیشع سے ملنے گیا۔ اُس کے پاس پہنچ کر وہ اُس کے سامنے کھڑا ہوا اور کہا، ”آپ کے بیٹے شام کے بادشاہ بن ہدد نے مجھے آپ کے پاس بھیجا ہے۔ وہ یہ جاننا چاہتا ہے کہ کیا مَیں اپنی بیماری سے شفا پاؤں گا یا نہیں؟“

10 الیشع نے جواب دیا، ”جائیں اور اُسے اطلاع دیں، ’آپ ضرور شفا پائیں گے۔‘ لیکن رب نے مجھ پر ظاہر کیا ہے کہ وہ حقیقت میں مر جائے گا۔“

11 الیشع خاموش ہو گیا اور ٹکٹکی باندھ کر بڑی دیر تک اُسے گھورتا رہا، پھر رونے لگا۔

12 حزائیل نے پوچھا، ”میرے آقا، آپ کیوں رو رہے ہیں؟“ الیشع نے جواب دیا، ”مجھے معلوم ہے کہ آپ اسرائیلیوں کو کتنا نقصان پہنچائیں گے۔ آپ اُن کی قلعہ بند آبادیوں کو آگ لگا کر اُن کے جوانوں کو تلوار سے قتل کر دیں گے، اُن کے چھوٹے بچوں کو زمین پر پٹخ دیں گے اور اُن کی حاملہ عورتوں کے پیٹ چیر ڈالیں گے۔“

13 حزائیل بولا، ”مجھ جیسے کُتے کی کیا حیثیت ہے کہ اِتنا بڑا کام کروں؟“ الیشع نے کہا، ”رب نے مجھے دکھا دیا ہے کہ آپ شام کے بادشاہ بن جائیں گے۔“