1 کاشکہ تُو میرے بھائی کی مانِندہوتاجِس نے میری ماں کی چھاتِیوں سے دُودھ پِیا!مَیں تُجھے جب باہر پاتی تو تیری مچِھّیاں لیتیاور کوئی مُجھے حقِیر نہ جانتا۔
2 مَیں تُجھ کو اپنی ماں کے گھر میں لے جاتی۔وہ مُجھے سِکھاتی۔مَیں اپنے اناروں کے رس سےتُجھے ممزُوج مَے پِلاتی۔
3 اُس کا بایاں ہاتھ میرے سر کے نِیچے ہوتااور دہنا مُجھے گلے سے لگاتا۔
4 اَے یروشلِیم کی بیٹِیو! مَیں تُم کو قَسم دیتی ہُوںکہ تُم میرے پِیارے کو نہ جگاؤ نہ اُٹھاؤجب تک کہ وہ اُٹھنا نہ چاہے۔ چھٹی غزل عَورت کا خطاب
5 یہ کَون ہے جو بیابان سےاپنے محبُوب پر تکیہ کِئے چلی آتی ہے؟مَیں نے تُجھے سیب کے درخت کے نِیچے جگایا۔جہاں تیری وِلادت ہُوئی۔جہاں تیری والِدہ نے تُجھے جنم دِیا۔
6 نگِین کی مانِند مُجھے اپنے دِل میں لگا رکھ اور تعوِیذکی مانِند اپنے بازُو پرکیونکہ عِشق مَوت کی مانِند زبردست ہےاور غَیرت پاتال سی بے مُروّت ہے۔اُس کے شُعلے آگ کے شُعلے ہیںاور خُداوند کے شُعلہ کی مانِند۔
7 سَیلاب عِشق کو بُجھا نہیں سکتا۔باڑھ اُس کو ڈُبا نہیں سکتی۔اگر آدمی مُحبّت کے بدلے اپنا سب کُچھ دے ڈالےتو وہ سراسر حقارت کے لائِق ٹھہرے گا۔
8 ہماری ایک چھوٹی بہن ہے۔ابھی اُس کی چھاتِیاں نہیں اُٹِھیں۔جِس روز اُس کی بات چلےہم اپنی بہن کے لِئے کیا کریں؟
9 اگر وہ دِیوارہوتو ہم اُس پر چاندی کا بُرج بنائیں گےاور اگر وہ دروازہ ہوتو ہم اُس پر دیودار کے تختے لگائیں گے۔
10 مَیں دِیوار ہُوں اور میری چھاتِیاں بُرج ہیںاور مَیں اُس کی نظر میں سلامتی یافتہ کی مانِند تھی۔
11 بعل ہامُو ن میں سُلیما ن کا تاکِستان تھا۔اُس نے اُس تاکِستان کو باغبانوں کے سپُردکِیاکہ اُن میں سے ہر ایک اُس کے پَھل کے بدلےہزار مِثقال چاندی ادا کرے۔
12 میرا تاکِستان جو میرا ہی ہے میرے سامنے ہے۔اَے سُلیما ن! تُو تو ہزارلےاور اُس کے پَھل کے نِگہبان دو سَو پائیں۔
13 اَے بُوستان میں رہنے والی!رفِیق تیری آواز سُنتے ہیں۔مُجھ کو بھی سُنا۔
14 اے میرے محبُوب! جلدی کراور اُس غزال یا آہُو بچّے کی مانِند ہوجاجو بلسانی پہاڑیوں پر ہے۔