15 سو بادشاہ نے لوگوں کی نہ مانی کیونکہ یہ خُدا ہی کی طرف سے تھا تاکہ خُداوند اُس بات کو جو اُس نے سَیلانی اخیا ہ کی معرفت نباط کے بیٹے یرُبعا م کو فرمائی تھی پُورا کرے۔
16 جب سب اِسرائیلِیوں نے یہ دیکھا کہ بادشاہ نے اُن کی نہ مانی تو لوگوں نے بادشاہ کو جواب دِیا اور یُوں کہا کہ داؤُد کے ساتھ ہمارا کیا حِصّہ ہے؟ یسّی کے بیٹے کے ساتھ ہماری کُچھ مِیراث نہیں ۔ اَے اِسرائیلِیو! اپنے اپنے ڈیرے کو چلے جاؤ ۔ اب اَے داؤُد اپنے ہی گھرانے کو سنبھال ۔پس سب اِسرائیلی اپنے ڈیروں کو چل دِئے۔
17 لیکن اُن بنی اِسرائیل پر جو یہُودا ہ کے شہروں میں رہتے تھے رحبعا م سلطنت کرتا رہا۔
18 تب رحبعا م بادشاہ نے ہدُورا م کو جوبے گارِیوں کا داروغہ تھا بھیجا لیکن بنی اِسرائیل نے اُس کو سنگسار کِیا اور وہ مَر گیا ۔ تب رحبعا م یروشلیِم کو بھاگ جانے کے لِئے جھٹ اپنے رتھ پر سوار ہو گیا۔
19 پس اِسرائیلی آج کے دِن تک داؤُد کے گھرانے سے باغی ہیں۔