34 اُس نے اُس سے کہا بیٹی تیرے اِیمان سے تُجھے شِفا مِلی۔ سلامت جا اور اپنی اِس بِیماری سے بچی رہ۔
35 وہ یہ کہہ ہی رہا تھا کہ عِبادت خانہ کے سردار کے ہاں سے لوگوں نے آ کر کہا کہ تیری بیٹی مَر گئی ۔اب اُستاد کو کیوں تکلِیف دیتا ہے؟۔
36 جو بات وہ کہہ رہے تھے اُس پر یِسُو ع نے توجُّہ نہ کر کے عِبادت خانہ کے سردار سے کہا خَوف نہ کر ۔ فقط اِعتقاد رکھ۔
37 پِھر اُس نے پطر س اور یعقُو ب اور یعقُو ب کے بھائی یُوحنّا کے سِوا اور کِسی کو اپنے ساتھ چلنے کی اِجازت نہ دی۔
38 اور وہ عِبادت خانہ کے سردار کے گھر میں آئے اور اُس نے دیکھا کہ ہُلّڑ ہو رہا ہے اور لوگ بُہت رو پِیٹ رہے ہیں۔
39 اور اندر جا کر اُن سے کہا تُم کیوں غُل مچاتے اور روتے ہو؟ لڑکی مَر نہیں گئی بلکہ سوتی ہے۔
40 وہ اُس پر ہنسنے لگے لیکن وہ سب کو نِکال کر لڑکی کے ماں باپ کو اور اپنے ساتِھیوں کو لے کر جہاں لڑکی پڑی تھی اندر گیا۔