زکریاہ 1:9-15 URD

9 تب مَیں نے کہا اَے میرے آقا یہ کیا ہیں؟اِس پر فرِشتہ نے جو مُجھ سے گُفتگُو کرتا تھا کہا مَیں تُجھے دِکھاؤُں گا کہ یہ کیا ہیں۔

10 اور جو شخص مِہندی کے درختوں کے درمِیان کھڑا تھا کہنے لگا یہ وہ ہیں جِن کو خُداوند نے بھیجا ہے کہ ساری دُنیا میں سَیر کریں۔

11 اور اُنہوں نے خُداوند کے فرِشتہ سے جو مِہندی کے درختوں کے درمِیان کھڑا تھا کہا ہم نے ساری دُنیا کی سَیر کی ہے اور دیکھا کہ ساری زمِین میں امن و امان ہے۔

12 پِھر خُداوند کے فرِشتہ نے کہا اَے ربُّ الافواج تُو یروشلیِم اور یہُوداہ کے شہروں پر جِن سے تُو ستّر برس سے ناراض ہے کب تک رحم نہ کرے گا؟۔

13 اور خُداوند نے اُس فرِشتہ کو جو مُجھ سے گُفتگُو کرتا تھا مُلائِم اور تسلّی بخش جواب دِیا۔

14 تب اُس فرِشتہ نے جو مُجھ سے گُفتگُو کرتا تھا مُجھ سے کہا بُلند آواز سے کہہ ربُّ الافواج یُوں فرماتا ہے کہ مُجھے یروشلیِم اور صِیُّون کے لِئے بڑی غَیرت ہے۔

15 اور مَیں اُن قَوموں سے جو آرام میں ہیں نِہایت ناراض ہُوں کیونکہ جب مَیں تھوڑا ناراض تھا تو اُنہوں نے اُس آفت کو بُہت زِیادہ کر دِیا۔