62 اور اِضحا ق بیر لَحی روئی سے ہو کر چلا آ رہا تھا کیونکہ وہ جنُوب کے مُلک میں رہتا تھا۔
63 اور شام کے وقت اِضحا ق سوچنے کو مَیدان میں گیا اور اُس نے جو اپنی آنکھیں اُٹھائِیں اور نظر کی تو کیا دیکھتا ہے کہ اُونٹ چلے آرہے ہیں۔
64 اور رِبقہ نے نِگاہ کی اور اِضحا ق کو دیکھ کر اُونٹ پر سے اُتر پڑی۔
65 اور اُس نے نوکر سے پُوچھا کہ یہ شخص کَون ہے جو ہم سے مِلنے کو مَیدان میں چلا آ رہا ہے؟اُس نوکر نے کہا یہ میرا آقا ہے ۔ تب اُس نے بُرقع لے کر اپنے اُوپر ڈال لِیا۔
66 نوکر نے جو جو کِیا تھا سب اِضحاق کو بتایا۔
67 اور اِضحا ق رِبقہ کو اپنی ماں سار ہ کے ڈیرے میں لے گیا ۔ تب اُس نے رِبقہ سے بیاہ کر لِیا اور اُس سے مُحبّت کی اور اِضحاق نے اپنی ماں کے مَرنے کے بعد تسلّی پائی۔