۱-سلاطِین 1:25-31 URD

25 کیونکہ اُس نے آج جاکر بَیل اور موٹے موٹے جانور اور بھیڑیں کثرت سے ذبح کی ہیں اور بادشاہ کے سب بیٹوں اور لشکر کے سرداروں اور ابیاتر کاہِن کی دعوت کی ہے اور دیکھ وہ اُس کے حضُور کھا پی رہے ہیں اور کہتے ہیں ادُونیّاہ بادشاہ جِیتا رہے!۔

26 پر مُجھ تیرے خادِم کو اور صدُوق کاہِن اور یہویدع کے بیٹے بِنایاہ اور تیرے خادِم سُلیمان کو اُس نے نہیں بُلایا۔

27 کیا یہ بات میرے مالِک بادشاہ کی طرف سے ہے؟ اور تُونے اپنے خادِموں کو بتایا بھی نہیں کہ میرے مالِک بادشاہ کے بعد اُس کے تخت پر کَون بَیٹھے گا۔

28 تب داؤُد بادشاہ نے جواب دِیا اور فرمایا کہ بت سبع کو میرے پاس بُلاؤ۔ سو وہ بادشاہ کے حضُور آئی اور بادشاہ کے سامنے کھڑی ہُوئی۔

29 بادشاہ نے قَسم کھا کر کہا کہ خُداوند کی حیات کی قَسم جِس نے میری جان کو ہر طرح کی آفت سے رہائی دی۔

30 کہ سچ مُچ جَیسی مَیں نے خُداوند اِسرا ئیل کے خُدا کی قَسم تُجھ سے کھائی اور کہا کہ یقینا تیرا بیٹا سُلیما ن میرے بعدبادشاہ ہوگا اور وُہی میری جگہ میرے تخت پر بَیٹھے گا سو سچ مُچ مَیں آج کے دِن وَیسا ہی کرُوں گا۔

31 تب بت سبع زمین پر مُنہ کے بل گِری اور بادشاہ کو سِجدہ کر کے کہا کہ میرا مالِک داؤُد بادشاہ ہمیشہ جِیتا رہے۔