۱-سلاطِین 12 URD

شِمالی قبِیلے بغاوت کرتے ہیں

1 اور رحُبعا م سِکم کو گیا کیونکہ سارا اِسرا ئیل اُسے بادشاہ بنانے کو سِکم کو گیا تھا۔

2 اور جب نباط کے بیٹے یرُبعا م نے جو ہنُوز مِصر میں تھا یہ سُنا (کیونکہ یرُبعا م سُلیما ن بادشاہ کے حضُور سے بھاگ گیا تھا اور وہ مِصر میں رہتا تھا۔

3 سو اُنہوں نے لوگ بھیج کر اُسے بُلوایا) تو یرُبعا م اور اِسرا ئیل کی ساری جماعت آ کر رحُبعا م سے یُوں کہنے لگی۔

4 کہ تیرے باپ نے ہمارا جُؤا سخت کر دِیا تھا سو تُو اب اپنے باپ کی اُس سخت خِدمت کو اور اُس بھاری جُوئے کو جو اُس نے ہم پر رکھّا ہلکا کر دے اور ہم تیری خِدمت کریں گے۔

5 تب اُس نے اُن سے کہا ابھی تُم تِین روز کے لِئے چلے جاؤ تب پِھر میرے پاس آنا ۔ سو وہ لوگ چلے گئے۔

6 اور رحُبعا م بادشاہ نے اُن عُمر رسِیدہ لوگوں سے جو اُس کے باپ سُلیما ن کے جِیتے جی اُس کے حضُور کھڑے رہتے تھے مشوَرت لی اور کہا کہ اِن لوگوں کو جواب دینے کے لِئے تُم مُجھے کیا صلاح دیتے ہو؟۔

7 اُنہوں نے اُس سے یہ کہا کہ اگر تُو آج کے دِن اِس قَوم کا خادِم بن جائے اور اُن کی خِدمت کرے اور اُن کو جواب دے اور اُن سے مِیٹھی باتیں کرے تو وہ سدا تیرے خادِم بنے رہیں گے۔

8 پر اُس نے اُن عُمر رسِیدہ لوگوں کی مشوَرت جو اُنہوں نے اُسے دی چھوڑ کر اُن جوانوں سے جو اُس کے ساتھ بڑے ہُوئے تھے اور اُس کے حضُور کھڑے تھے مشورَت لی۔

9 اور اُن سے پُوچھا کہ تُم کیا صلاح دیتے ہو تاکہ ہم اِن لوگوں کو جواب دے سکیں جِنہوں نے مُجھ سے یُوں کہا ہے کہ اُس جُوئے کو جو تیرے باپ نے ہم پر رکھّا ہلکا کر دے؟۔

10 اِن جوانوں نے جو اُس کے ساتھ بڑے ہُوئے تھے اُس سے کہا تُو اُن لوگوں کو یُوں جواب دینا جِنہوں نے تُجھ سے کہا ہے کہ تیرے باپ نے ہمارے جُوئے کو بھاری کِیا تُو اُس کو ہمارے لِئے ہلکا کر دے ۔ سو تُو اُن سے یُوں کہنا کہ میری چھنگلی میرے باپ کی کمر سے بھی موٹی ہے۔

11 اور اب گو میرے باپ نے بھاری جُؤا تُم پر رکھّا ہے تَو بھی مَیں تُمہا رے جُوئے کو اَور زِیادہ بھاری کرُوں گا ۔ میرے باپ نے تُم کو کوڑوں سے ٹِھیک کِیا مَیں تُم کو بِچھُّوؤں سے ٹِھیک بناؤُں گا۔

12 سو یرُبعا م اور سب لوگ تِیسرے دِن رحُبعا م کے پاس حاضِر ہُوئے جَیسا بادشاہ نے اُن کو حُکم دِیا تھا کہ تِیسرے دِن میرے پاس پِھر آنا۔

13 اور بادشاہ نے اُن لوگوں کو سخت جواب دِیا اور عُمر رسِیدہ لوگوں کی اُس مشورَت کو جو اُنہوں نے اُسے دی تھی ترک کِیا۔

14 اور جوانوں کی صلاح کے مُوافِق اُن سے یہ کہا کہ میرے باپ نے تو تُم پر بھاری جُؤا رکھّا لیکن مَیں تُمہارے جُوئے کو زِیادہ بھاری کرُوں گا ۔ میرے باپ نے تُم کو کوڑوں سے ٹِھیک کِیا پر مَیں تُم کو بِچھُّوؤں سے ٹِھیک بناؤُں گا۔

15 سو بادشاہ نے لوگوں کی نہ سُنی کیونکہ یہ مُعاملہ خُداوند کی طرف سے تھا تاکہ خُداوند اپنی بات کو جو اُس نے سَیلانی اخیاہ کی معرفت نباط کے بیٹے یرُبعا م سے کہی تھی پُورا کرے۔

16 اور جب سارے اِسرا ئیل نے دیکھا کہ بادشاہ نے اُن کی نہ سُنی تو اُنہوں نے بادشاہ کو یُوں جواب دِیا کہ داؤُد میں ہمارا کیا حِصّہ ہے؟ یسّی کے بیٹے میں ہماری مِیراث نہیں ۔ اَے اِسرا ئیل اپنے ڈیروں کو چلے جاؤ اور اب اَے داؤُد تُو اپنے گھر کو سنبھال ۔سو اِسرائیلی اپنے ڈیروں کو چل دِئے۔

17 لیکن جِتنے اِسرائیلی یہُوداہ کے شہروں میں رہتے تھے اُن پر رحُبعا م سلطنت کرتا رہا۔

18 پِھر رحُبعا م بادشاہ نے ادُورا م کو بھیجا جو بیگارِیوں کے اُوپر تھا اور سارے اِسرا ئیل نے اُسے سنگسار کِیا اور وہ مَر گیا ۔ تب رحُبعا م بادشاہ نے اپنے رتھ پر سوار ہونے میں جلدی کی تاکہ یروشلیِم کو بھاگ جائے۔

19 یُوں اِسرا ئیل داؤُد کے گھرانے سے باغی ہُؤا اور آج تک ہے۔

20 اور جب سارے اِسرا ئیل نے سُنا کہ یرُبعا م لَوٹ آیا ہے تو اُنہوں نے لوگ بھیج کر اُسے جماعت میں بُلوایا اور اُسے سارے اِسرا ئیل کا بادشاہ بنایا اور یہُوداہ کے قبِیلہ کے سِوا کِسی نے داؤُد کے گھرانے کی پَیروی نہ کی۔

سمعیاہ کی نبُوّت

21 اور جب رحُبعا م یروشلیِم میں پُہنچا تو اُس نے یہُوداہ کے سارے گھرانے اور بِنیمِین کے قبِیلہ کو جو سب ایک لاکھ اسّی ہزار چُنے ہُوئے جنگی مَرد تھے اِکٹّھا کِیا تاکہ وہ اِسرا ئیل کے گھرانے سے لڑ کر سلطنت کو پِھرسُلیما ن کے بیٹے رحُبعا م کے قبضہ میں کرا دیں۔

22 لیکن سمعیا ہ کو جومَردِ خُدا تھا خُدا کا یہ پَیغام آیا۔

23 کہ یہُودا ہ کے بادشاہ سُلیما ن کے بیٹے رحُبعا م اور یہُوداہ اور بِنیمِین کے سارے گھرانے اور قَوم کے باقی لوگوں سے کہہ کہ۔

24 خُداوند یُوں فرماتا ہے کہ تُم چڑھائی نہ کرو اور نہ اپنے بھائِیوں بنی اِسرائیل سے لڑو بلکہ ہر شخص اپنے گھر کو لَوٹے کیونکہ یہ بات میری طرف سے ہے ۔ سو اُنہوں نے خُداوند کی بات مانی اور خُداوند کے حُکم کے مُطابِق لَوٹے اور اپنا راستہ لِیا۔

یرُبعام خُدا سے مُنحرف ہوتاہے

25 تب یرُبعا م نے افرائِیم کے کوہستانی مُلک میں سِکم کو تعمِیر کِیا اور اُس میں رہنے لگا اور وہاں سے نِکل کر اُس نے فنوا یل کو تعمِیرکِیا۔

26 اور یرُبعا م نے اپنے دِل میں کہا کہ اب سلطنت داؤُد کے گھرانے میں پِھر چلی جائے گی۔

27 اگر یہ لوگ یروشلیِم میں خُداوند کے گھر میں قُربانی گُذراننے کو جایا کریں تو اِن کے دِل اپنے مالِک یعنی یہُوداہ کے بادشاہ رحُبعا م کی طرف مائِل ہوں گے اور وہ مُجھ کو قتل کر کے شاہِ یہُودا ہ رحُبعا م کی طرف پِھر جائیں گے۔

28 اِس لِئے اُس بادشاہ نے مشورَت لے کر سونے کے دو بچھڑے بنائے اور لوگوں سے کہا یروشلیِم کو جانا تُمہاری طاقت سے باہر ہے ۔ اَے اِسرا ئیل اپنے دیوتاؤں کو دیکھ جو تُجھے مُلک مِصر سے نِکال لائے۔

29 اور اُس نے ایک کو بَیت ا یل میں قائِم کِیا اور دُوسرے کو دان میں رکھّا۔

30 اور یہ گُناہ کا باعِث ٹھہرا کیونکہ لوگ اُس ایک کی پرستِش کرنے کے لِئے دان تک جانے لگے۔

31 اور اُس نے اُونچی جگہوں کے گھر بنائے اور عوام میں سے جو بنی لاوی نہ تھے کاہِن بنائے۔

بَیت ایل میں پرستِش کی مذمّت

32 اور یرُبعا م نے آٹھویں مہِینے کی پندرھوِیں تارِیخ کے لِئے اُس عِید کی طرح جو یہُودا ہ میں ہوتی ہے ایک عِید ٹھہرائی اور اُس مذبح کے پاس گیا ۔ اَیسا ہی اُس نے بَیت ایل میں کِیا اور اُن بچھڑوں کے لِئے جو اُس نے بنائے تھے قُربانی گُذرانی اور اُس نے بَیت ا یل میں اپنے بنائے ہُوئے اُونچے مقاموں کے لِئے کاہِنوں کو رکھّا۔

33 اور آٹھویں مہِینے کی پندرھوِیں تارِیخ کو یعنی اُس مہِینے میں جِسے اُس نے اپنے ہی دِل سے ٹھہرایا تھا وہ اُس مذبح کے پاس جو اُس نے بَیت ا یل میں بنایا تھا گیا اور بنی اِسرائیل کے لِئے عِید ٹھہرائی اور بخُور جلانے کو مذبح کے پاس گیا۔

ابواب

1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16 17 18 19 20 21 22