۱-سلاطِین 3 URD

سُلیما ن حِکمت و دانش کے لِئے دُعا مانگتاہے

1 اور سُلیما ن نے مِصر کے بادشاہ فرعو ن سے رِشتہ داری کی اور فرعو ن کی بیٹی بیاہ لی اور جب تک اپنا محلّ اور خُداوند کا گھر اور یروشلیِم کے چَوگِرد دِیوار نہ بنا چُکا اُسے داؤُد کے شہر میں لا کر رکھّا۔

2 لیکن لوگ اُونچی جگہوں میں قُربانی کرتے تھے کیونکہ اُن دِنوں تک کوئی گھر خُداوند کے نام کے لِئے نہیں بنا تھا۔

3 اور سُلیما ن خُداوند سے مُحبّت رکھتا اور اپنے باپ داؤُد کے آئِین پر چلتا تھا ۔ اِتنا ضرُور ہے کہ وہ اُونچی جگہوں میں قُربانی کرتا اور بخُور جلاتا تھا۔

4 اور بادشاہ جِبعُو ن کو گیا تاکہ قُربانی کرے کیونکہ وہ خاص اُونچی جگہ تھی اور سُلیما ن نے اُس مذبح پر ایک ہزار سوختنی قُربانیاں گُذرانِیں۔

5 جِبعُو ن میں خُداوند رات کے وقت سُلیما ن کو خواب میں دِکھائی دِیا اور خُدا نے کہا مانگ مَیں تُجھے کیا دُوں۔

6 سُلیما ن نے کہا تُو نے اپنے خادِم میرے باپ داؤُد پر بڑا اِحسان کِیا اِس لِئے کہ وہ تیرے حضُور راستی اور صداقت اور تیرے ساتھ سِیدھے دِل سے چلتا رہا اور تُو نے اُس کے واسطے یہ بڑا اِحسان رکھ چھوڑا تھا کہ تُو نے اُسے ایک بیٹا عِنایت کِیا جو اُس کے تخت پر بَیٹھے جَیسا آج کے دِن ہے۔

7 اور اب اَے خُداوند میرے خُدا تُو نے اپنے خادِم کو میرے باپ داؤُد کی جگہ بادشاہ بنایا ہے اور مَیں چھوٹا لڑکا ہی ہُوں اور مُجھے باہر جانے اور بِھیتر آنے کا شعُور نہیں۔

8 اور تیرا خادِم تیری قَوم کے بِیچ میں ہے جِسے تُو نے چُن لِیا ہے ۔ وہ اَیسی قَوم ہے جو کثرت کے باعِث نہ گِنی جا سکتی ہے نہ شُمار ہو سکتی ہے۔

9 سو تُو اپنے خادِم کو اپنی قَوم کا اِنصاف کرنے کے لِئے سمجھنے والا دِل عِنایت کر تاکہ مَیں بُرے اور بھلے میں اِمتِیاز کر سکُوں کیونکہ تیری اِس بڑی قَوم کا اِنصاف کَون کر سکتا ہے؟۔

10 اور یہ بات خُداوند کو پسند آئی کہ سُلیما ن نے یہ چِیز مانگی۔

11 اور خُدا نے اُس سے کہا چُونکہ تُو نے یہ چِیز مانگی اور اپنے لِئے عُمر کی درازی کی درخواست نہ کی اور نہ اپنے لِئے دَولت کا سوال کِیا اور نہ اپنے دُشمنوں کی جان مانگی بلکہ اِنصاف پسندی کے لِئے تُو نے اپنے واسطے عقلمندی کی درخواست کی ہے۔

12 سو دیکھ مَیں نے تیری درخواست کے مُطابِق کِیا ۔ مَیں نے ایک عاقِل اور سمجھنے والا دِل تُجھ کو بخشا اَیسا کہ تیری مانِند نہ تو کوئی تُجھ سے پہلے ہُؤا اور نہ کوئی تیرے بعد تُجھ سا برپا ہو گا۔

13 اور مَیں نے تُجھ کو کُچھ اَور بھی دِیا جو تُو نے نہیں مانگا یعنی دَولت اور عِزّت اَیسا کہ بادشاہوں میں تیری عُمر بھر کوئی تیری مانِند نہ ہو گا۔

14 اور اگر تُو میری راہوں پر چلے اور میرے آئِین اور احکام کو مانے جَیسے تیرا باپ داؤُد چلتا رہا تو مَیں تیری عُمر دراز کرُوں گا۔

15 پِھر سُلیما ن جاگ گیا اور دیکھا کہ خواب تھا اور وہ یروشلیِم میں آیا اور خُداوند کے عہد کے صندُوق کے آگے کھڑا ہُؤا اور سوختنی قُربانیاں گُذرانِیں اور سلامتی کی قُربانیاں چڑھائِیں اور اپنے سب مُلازِموں کی ضِیافت کی۔

سُلیما ن ایک مُشکِل مُقدمہ کا فَیصلہ کرتا ہے

16 اُس وقت دو عَورتیں جو کسبِیاں تِھیں بادشاہ کے پاس آئِیں اور اُس کے آگے کھڑی ہُوئِیں۔

17 اور ایک عَورت کہنے لگی اَے میرے مالِک! مَیں اور یہ عَورت دونوں ایک ہی گھر میں رہتی ہیں اور اِس کے ساتھ گھر میں رہتے ہُوئے میرے ایک بچّہ ہُؤا۔

18 اور میرے زچّہ ہو جانے کے بعد تِیسرے دِن اَیسا ہُؤا کہ یہ عَورت بھی زچّہ ہو گئی اور ہم ایک ساتھ ہی تِھیں ۔ کوئی غَیر شخص اُس گھر میں نہ تھا ۔ سِوا ہم دونوں کے جو گھر ہی میں تِھیں۔

19 اور اِس عَورت کا بچّہ رات کو مَر گیا کیونکہ یہ اُس کے اُوپر ہی لیٹ گئی تھی۔

20 سو یہ آدھی رات کو اُٹھی اور جِس وقت تیری لَونڈی سوتی تھی میرے بیٹے کو میری بغل سے لے کر اپنی گود میں لِٹا لِیا اور اپنے مَرے ہُوئے بچّے کو میری گود میں ڈال دِیا۔

21 صُبح کو جب مَیں اُٹھی کہ اپنے بچّے کو دُودھ پِلاؤُں تو کیا دیکھتی ہُوں کہ وہ مَرا پڑا ہے پر جب مَیں نے صُبح کو غَور کِیا تو دیکھا کہ یہ میرا لڑکا نہیں ہے جو میرے ہُؤا تھا۔

22 پِھر وہ دُوسری عَورت کہنے لگی نہیں یہ جو جِیتا ہے میرا بیٹا ہے اور مَرا ہُؤا تیرا بیٹا ہے ۔اِس نے جواب دِیا نہیں مَرا ہُؤا تیرا بیٹا ہے اور جِیتا میرا بیٹا ہے ۔سو وہ بادشاہ کے حضُور اِسی طرح کہتی رہِیں۔

23 تب بادشاہ نے کہا ایک کہتی ہے یہ جو جِیتا ہے میرا بیٹا ہے اور مَر گیا ہے وہ تیرا بیٹا ہے اور دُوسری کہتی ہے کہ نہیں بلکہ جو مَر گیا ہے وہ تیرا بیٹا ہے اور جو جِیتا ہے وہ میرا بیٹا ہے۔

24 سو بادشاہ نے کہا مُجھے ایک تلوار لا دو ۔ تب وہ بادشاہ کے پاس تلوار لے آئے۔

25 پِھر بادشاہ نے فرمایا کہ اِس جِیتے بچّے کو چِیر کر دو ٹُکڑے کو ڈالو اور آدھا ایک کو اور آدھا دُوسری کو دے دو۔

26 تب اُس عَورت نے جِس کا وہ جِیتا بچّہ تھا بادشاہ سے عرض کی کیونکہ اُس کے دِل میں اپنے بیٹے کی مامتا تھی سو وہ کہنے لگی اَے میرے مالِک! یہ جِیتا بچّہ اُسی کو دیدے پر اُسے جان سے نہ مَروالیکن دُوسری نے کہا یہ نہ میرا ہو نہ تیرا اُسے چِیر ڈالو۔

27 تب بادشاہ نے حُکم کِیا کہ جِیتا بچّہ اُسی کو دو اور اُسے جان سے نہ مارو کیونکہ وُہی اُس کی ماں ہے۔

28 اور سارے اِسرا ئیل نے یہ اِنصاف جو بادشاہ نے کِیا سُنا اور وہ بادشاہ سے ڈرنے لگے کیونکہ اُنہوں نے دیکھا کہ عدالت کرنے لِئے خُدا کی حِکمت اُس کے دِل میں ہے۔

ابواب

1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16 17 18 19 20 21 22