۲۔کرنتھیوں 7:6-12 UGV

6 لیکن اللہ نے جو دبے ہوؤں کو تسلی بخشتا ہے طِطُس کے آنے سے ہماری حوصلہ افزائی کی۔

7 ہمارا حوصلہ نہ صرف اُس کے آنے سے بڑھ گیا بلکہ اُن حوصلہ افزا باتوں سے بھی جن سے آپ نے اُسے تسلی دی۔ اُس نے ہمیں آپ کی آرزو، آپ کی آہ و زاری اور میرے لئے آپ کی سرگرمی کے بارے میں رپورٹ دی۔ یہ سن کر میری خوشی مزید بڑھ گئی۔

8 کیونکہ اگرچہ مَیں نے آپ کو اپنے خط سے دُکھ پہنچایا توبھی مَیں پچھتاتا نہیں۔ پہلے تو مَیں خط لکھنے سے پچھتایا، لیکن اب مَیں دیکھتا ہوں کہ جو دُکھ اُس نے آپ کو پہنچایا وہ صرف عارضی تھا

9 اور اُس نے آپ کو توبہ تک پہنچایا۔ یہ سن کر مَیں اب خوشی مناتا ہوں، اِس لئے نہیں کہ آپ کو دُکھ اُٹھانا پڑا ہے بلکہ اِس لئے کہ اِس دُکھ نے آپ کو توبہ تک پہنچایا۔ اللہ نے یہ دُکھ اپنی مرضی پوری کرانے کے لئے استعمال کیا، اِس لئے آپ کو ہماری طرف سے کوئی نقصان نہ پہنچا۔

10 کیونکہ جو دُکھ اللہ اپنی مرضی پوری کرانے کے لئے استعمال کرتا ہے اُس سے توبہ پیدا ہوتی ہے اور اُس کا انجام نجات ہے۔ اِس میں پچھتانے کی گنجائش ہی نہیں۔ اِس کے برعکس دنیاوی دُکھ کا انجام موت ہے۔

11 آپ خود دیکھیں کہ اللہ کے اِس دُکھ نے آپ میں کیا پیدا کیا ہے: کتنی سنجیدگی، اپنا دفاع کرنے کا کتنا جوش، غلط حرکتوں پر کتنا غصہ، کتنا خوف، کتنی چاہت، کتنی سرگرمی۔ آپ سزا دینے کے لئے کتنے تیار تھے! آپ نے ہر لحاظ سے ثابت کیا ہے کہ آپ اِس معاملے میں بےقصور ہیں۔

12 غرض، اگرچہ مَیں نے آپ کو لکھا، لیکن مقصد یہ نہیں تھا کہ غلط حرکتیں کرنے والے کے بارے میں لکھوں یا اُس کے بارے میں جس کے ساتھ غلط کام کیا گیا۔ نہیں، مقصد یہ تھا کہ اللہ کے حضور آپ پر ظاہر ہو جائے کہ آپ ہمارے لئے کتنے سرگرم ہیں۔