1 رب نے موسیٰ سے کہا،
2 ”ہارون، اُس کے بیٹوں اور تمام اسرائیلیوں کو ہدایت دینا
3-4 کہ جو بھی اسرائیلی اپنی گائے یا بھیڑبکری ملاقات کے خیمے کے دروازے پر رب کو قربانی کے طور پر پیش نہ کرے بلکہ خیمہ گاہ کے اندر یا باہر کسی اَور جگہ پر ذبح کرے وہ خون بہانے کا قصوروار ٹھہرے گا۔ اُس نے خون بہایا ہے، اور لازم ہے کہ اُسے اُس کی قوم میں سے مٹایا جائے۔
5 اِس ہدایت کا مقصد یہ ہے کہ اسرائیلی اب سے اپنی قربانیاں کھلے میدان میں ذبح نہ کریں بلکہ رب کو پیش کریں۔ وہ اپنے جانوروں کو ملاقات کے خیمے کے دروازے پر امام کے پاس لا کر اُنہیں رب کو سلامتی کی قربانی کے طور پر پیش کریں۔
6 امام اُن کا خون ملاقات کے خیمے کے دروازے پر کی قربان گاہ پر چھڑکے اور اُن کی چربی اُس پر جلا دے۔ ایسی قربانی کی خوشبو رب کو پسند ہے۔
7 اب سے اسرائیلی اپنی قربانیاں اُن بکروں کے دیوتاؤں کو پیش نہ کریں جن کی پیروی کر کے اُنہوں نے زنا کیا ہے۔ یہ اُن کے لئے اور اُن کے بعد آنے والی نسلوں کے لئے ایک دائمی اصول ہے۔
8 لازم ہے کہ ہر اسرائیلی اور تمہارے درمیان رہنے والا پردیسی اپنی بھسم ہونے والی قربانی یا کوئی اَور قربانی
9 ملاقات کے خیمے کے دروازے پر لا کر رب کو پیش کرے۔ ورنہ اُسے اُس کی قوم میں سے مٹایا جائے گا۔
10 خون کھانا بالکل منع ہے۔ جو بھی اسرائیلی یا تمہارے درمیان رہنے والا پردیسی خون کھائے مَیں اُس کے خلاف ہو جاؤں گا اور اُسے اُس کی قوم میں سے مٹا ڈالوں گا۔
11 کیونکہ ہر مخلوق کے خون میں اُس کی جان ہے۔ مَیں نے اُسے تمہیں دے دیا ہے تاکہ وہ قربان گاہ پر تمہارا کفارہ دے۔ کیونکہ خون ہی اُس جان کے ذریعے جو اُس میں ہے تمہارا کفارہ دیتا ہے۔
12 اِس لئے مَیں کہتا ہوں کہ نہ کوئی اسرائیلی نہ کوئی پردیسی خون کھائے۔
13 اگر کوئی بھی اسرائیلی یا پردیسی کسی جانور یا پرندے کا شکار کر کے پکڑے جسے کھانے کی اجازت ہے تو وہ اُسے ذبح کرنے کے بعد اُس کا پورا خون زمین پر بہنے دے اور خون پر مٹی ڈالے۔
14 کیونکہ ہر مخلوق کا خون اُس کی جان ہے۔ اِس لئے مَیں نے اسرائیلیوں کو کہا ہے کہ کسی بھی مخلوق کا خون نہ کھاؤ۔ ہر مخلوق کا خون اُس کی جان ہے، اور جو بھی اُسے کھائے اُسے قوم میں سے مٹا دینا ہے۔
15 اگر کوئی بھی اسرائیلی یا پردیسی ایسے جانور کا گوشت کھائے جو فطری طور پر مر گیا یا جسے جنگلی جانوروں نے پھاڑ ڈالا ہو تو وہ اپنے کپڑے دھو کر نہا لے۔ وہ شام تک ناپاک رہے گا۔
16 جو ایسا نہیں کرتا اُسے اپنے قصور کی سزا بھگتنی پڑے گی۔“