یرمیا 14:12-18 UGV

12 گو یہ روزہ بھی رکھیں توبھی مَیں اِن کی التجاؤں پر دھیان نہیں دوں گا۔ گو یہ بھسم ہونے والی اور غلہ کی قربانیاں پیش بھی کریں توبھی مَیں اِن سے خوش نہیں ہوں گا بلکہ اِنہیں کال، تلوار اور بیماریوں سے نیست و نابود کر دوں گا۔“

13 یہ سن کر مَیں نے اعتراض کیا، ”اے رب قادرِ مطلق، نبی اِنہیں بتاتے آئے ہیں، ’نہ قتل و غارت کا خطرہ ہو گا، نہ کال پڑے گا بلکہ مَیں یہیں تمہارے لئے امن و امان کا پکا بندوبست کر لوں گا‘۔“

14 رب نے جواب دیا، ”نبی میرا نام لے کر جھوٹی پیش گوئیاں بیان کر رہے ہیں۔ مَیں نے نہ اُنہیں بھیجا، نہ اُنہیں کوئی ذمہ داری دی اور نہ اُن سے ہم کلام ہوا۔ یہ تمہیں جھوٹی رویائیں، فضول پیش گوئیاں اور اپنے دل کے وہم سناتے رہے ہیں۔“

15 چنانچہ رب فرماتا ہے، ”یہ نبی تلوار اور کال کی زد میں آ کر مر جائیں گے۔ کیونکہ گو مَیں نے اُنہیں نہیں بھیجا توبھی یہ میرے نام میں نبوّت کر کے کہتے ہیں کہ ملک میں نہ قتل و غارت کا خطرہ ہو گا، نہ کال پڑے گا۔

16 اور جن لوگوں کو وہ اپنی نبوّتیں سناتے رہے ہیں وہ تلوار اور کال کا شکار بن جائیں گے، اُن کی لاشیں یروشلم کی گلیوں میں پھینک دی جائیں گی۔ اُنہیں دفنانے والا کوئی نہیں ہو گا، نہ اُن کو، نہ اُن کی بیویوں کو اور نہ اُن کے بیٹے بیٹیوں کو۔ یوں مَیں اُن پر اُن کی اپنی بدکاری نازل کروں گا۔

17 اے یرمیاہ، اُنہیں یہ کلام سنا، ’دن رات میرے آنسو بہہ رہے ہیں۔ وہ رُک نہیں سکتے، کیونکہ میری قوم، میری کنواری بیٹی کو گہری چوٹ لگ گئی ہے، ایسا زخم جو بھر نہیں سکتا۔

18 دیہات میں جا کر مجھے وہ سب نظر آتے ہیں جو تلوار سے قتل کئے گئے ہیں۔ جب مَیں شہر میں واپس آتا ہوں تو چاروں طرف کال کے بُرے اثرات دکھائی دیتے ہیں۔ نبی اور امام ملک میں مارے مارے پھر رہے ہیں، اور اُنہیں معلوم نہیں کہ کیا کریں‘۔“