یرمیا 26:18-24 UGV

18 ”جب حِزقیاہ یہوداہ کا بادشاہ تھا تو مورشت کے رہنے والے نبی میکاہ نے نبوّت کر کے یہوداہ کے تمام باشندوں سے کہا، ’رب الافواج فرماتا ہے کہ صیون پر کھیت کی طرح ہل چلایا جائے گا، اور یروشلم ملبے کا ڈھیر بن جائے گا۔ رب کے گھر کی پہاڑی پر گنجان جنگل اُگے گا۔‘

19 کیا یہوداہ کے بادشاہ حِزقیاہ یا یہوداہ کے کسی اَور شخص نے میکاہ کو سزائے موت دی؟ ہرگز نہیں، بلکہ حِزقیاہ نے رب کا خوف مان کر اُس کا غصہ ٹھنڈا کرنے کی کوشش کی۔ نتیجے میں رب نے پچھتا کر وہ سزا اُن پر نازل نہ کی جس کا اعلان وہ کر چکا تھا۔ سنیں، اگر ہم یرمیاہ کو سزائے موت دیں تو اپنے آپ پر سخت سزا لائیں گے۔“

20 اُن دنوں میں ایک اَور نبی بھی یرمیاہ کی طرح رب کا نام لے کر نبوّت کرتا تھا۔ اُس کا نام اُوریاہ بن سمعیاہ تھا، اور وہ قِریَت یعریم کا رہنے والا تھا۔ اُس نے بھی یروشلم اور یہوداہ کے خلاف وہی پیش گوئیاں سنائیں جو یرمیاہ سناتا تھا۔

21 جب یہویقیم بادشاہ اور اُس کے تمام فوجی اور سرکاری افسروں نے اُس کی باتیں سنیں تو بادشاہ نے اُسے مار ڈالنے کی کوشش کی۔ لیکن اُوریاہ کو اِس کی خبر ملی، اور وہ ڈر کر بھاگ گیا۔ چلتے چلتے وہ مصر پہنچ گیا۔

22 تب یہویقیم نے اِلناتن بن عکبور اور چند ایک آدمیوں کو وہاں بھیج دیا۔

23 وہاں پہنچ کر وہ اُوریاہ کو پکڑ کر یہویقیم کے پاس واپس لائے۔ بادشاہ کے حکم پر اُس کا سر قلم کر دیا گیا اور اُس کی نعش کو نچلے طبقے کے لوگوں کے قبرستان میں دفنایا گیا۔

24 لیکن یرمیاہ کی جان چھوٹ گئی۔ اُسے عوام کے حوالے نہ کیا گیا، گو وہ اُسے مار ڈالنا چاہتے تھے، کیونکہ اخی قام بن سافن اُس کے حق میں تھا۔