14 یرمیاہ اب تک شاہی محافظوں کے صحن میں گرفتار تھا۔ اُنہوں نے حکم دیا کہ اُسے وہاں سے نکال کر جِدلیاہ بن اخی قام بن سافن کے حوالے کر دیا جائے تاکہ وہ اُسے اُس کے اپنے گھر پہنچا دے۔ یوں یرمیاہ اپنے لوگوں کے درمیان بسنے لگا۔
15 جب یرمیاہ ابھی شاہی محافظوں کے صحن میں گرفتار تھا تو رب اُس سے ہم کلام ہوا،
16 ”جا کر ایتھوپیا کے عبدمَلِک کو بتا، ’رب الافواج جو اسرائیل کا خدا ہے فرماتا ہے کہ دیکھ، مَیں اِس شہر کے ساتھ وہ سب کچھ کرنے کو ہوں جس کا اعلان مَیں نے کیا تھا۔ مَیں اُس پر مہربانی نہیں کروں گا بلکہ اُسے نقصان پہنچاؤں گا۔ تُو اپنی آنکھوں سے یہ دیکھے گا۔
17 لیکن رب فرماتا ہے کہ تجھے مَیں اُس دن چھٹکارا دوں گا، تجھے اُن کے حوالے نہیں کیا جائے گا جن سے تُو ڈرتا ہے۔
18 مَیں خود تجھے بچاؤں گا۔ چونکہ تُو نے مجھ پر بھروسا کیا اِس لئے تُو تلوار کی زد میں نہیں آئے گا بلکہ تیری جان چھوٹ جائے گی۔ یہ رب کا فرمان ہے‘۔“