یرمیا 7:25-31 UGV

25 جب سے تمہارے باپ دادا مصر سے نکل آئے آج تک مَیں روز بہ روز اور بار بار اپنے خادموں یعنی نبیوں کو تمہارے پاس بھیجتا رہا۔

26 توبھی اُنہوں نے نہ میری سنی، نہ توجہ دی۔ وہ بضد رہے بلکہ اپنے باپ دادا کی نسبت زیادہ بُرے تھے۔

27 اے یرمیاہ، تُو اُنہیں یہ تمام باتیں بتائے گا، لیکن وہ تیری نہیں سنیں گے۔ تُو اُنہیں بُلائے گا، لیکن وہ جواب نہیں دیں گے۔

28 تب تُو اُنہیں بتائے گا، ’اِس قوم نے نہ رب اپنے خدا کی آواز سنی، نہ اُس کی تربیت قبول کی۔ دیانت داری ختم ہو کر اُن کے منہ سے مٹ گئی ہے۔‘

29 اپنے بالوں کو کاٹ کر پھینک دے! جا، بنجر ٹیلوں پر ماتم کا گیت گا، کیونکہ یہ نسل رب کے غضب کا نشانہ بن گئی ہے، اور اُس نے اِسے رد کر کے چھوڑ دیا ہے۔“

30 کیونکہ رب فرماتا ہے، ”جو کچھ یہوداہ کے باشندوں نے کیا وہ مجھے بہت بُرا لگتا ہے۔ اُنہوں نے اپنے گھنونے بُتوں کو میرے نام کے لئے مخصوص گھر میں رکھ کر اُس کی بےحرمتی کی ہے۔

31 ساتھ ساتھ اُنہوں نے وادیٔ بن ہنوم میں واقع توفت کی اونچی جگہیں تعمیر کیں تاکہ اپنے بیٹے بیٹیوں کو جلا کر قربان کریں۔ مَیں نے کبھی بھی ایسی رسم ادا کرنے کا حکم نہیں دیا بلکہ اِس کا خیال میرے ذہن میں آیا تک نہیں۔