18 لاعلاج غم مجھ پر حاوی ہو گیا، میرا دل نڈھال ہو گیا ہے۔
19 سنو! میری قوم دُوردراز ملک سے چیخ چیخ کر مدد کے لئے آواز دے رہی ہے۔ لوگ پوچھتے ہیں، ”کیا رب صیون میں نہیں ہے، کیا یروشلم کا بادشاہ اب سے وہاں سکونت نہیں کرتا؟“ ”سنو، اُنہوں نے اپنے مجسموں اور بےکار اجنبی بُتوں کی پوجا کر کے مجھے کیوں طیش دلایا؟“
20 لوگ آہیں بھر بھر کر کہتے ہیں، ”فصل کٹ گئی ہے، پھل چنا گیا ہے، لیکن اب تک ہمیں نجات حاصل نہیں ہوئی۔“
21 میری قوم کی مکمل تباہی دیکھ کر میرا دل ٹوٹ گیا ہے۔ مَیں ماتم کر رہا ہوں، کیونکہ اُس کی حالت اِتنی بُری ہے کہ میرے رونگٹے کھڑے ہو گئے ہیں۔
22 کیا جِلعاد میں مرہم نہیں؟ کیا وہاں ڈاکٹر نہیں ملتا؟ مجھے بتاؤ، میری قوم کا زخم کیوں نہیں بھرتا؟