۲۔سلاطین 16:2-8 UGV

2 اُس وقت آخز 20 سال کا تھا، اور وہ یروشلم میں رہ کر 16 سال حکومت کرتا رہا۔ وہ اپنے باپ داؤد کے نمونے پر نہ چلا بلکہ وہ کچھ کرتا رہا جو رب کو ناپسند تھا۔

3 کیونکہ اُس نے اسرائیل کے بادشاہوں کا چال چلن اپنایا، یہاں تک کہ اُس نے اپنے بیٹے کو قربانی کے طور پر جلا دیا۔ یوں وہ اُن قوموں کے گھنونے رسم و رواج ادا کرنے لگا جنہیں رب نے اسرائیلیوں کے آگے ملک سے نکال دیا تھا۔

4 آخز بخور جلا کر اپنی قربانیاں اونچے مقاموں، پہاڑیوں کی چوٹیوں اور ہر گھنے درخت کے سائے میں چڑھاتا تھا۔

5 ایک دن شام کا بادشاہ رضین اور اسرائیل کا بادشاہ فِقَح بن رملیاہ یروشلم پر حملہ کرنے کے لئے یہوداہ میں گھس آئے۔ اُنہوں نے شہر کا محاصرہ تو کیا لیکن اُس پر قبضہ کرنے میں ناکام رہے۔

6 اُن ہی دنوں میں رضین نے ایلات پر دوبارہ قبضہ کر کے شام کا حصہ بنا لیا۔ یہوداہ کے لوگوں کو وہاں سے نکال کر اُس نے وہاں ادومیوں کو بسا دیا۔ یہ ادومی آج تک وہاں آباد ہیں۔

7 آخز نے اپنے قاصدوں کو اسور کے بادشاہ تِگلت پِل ایسر کے پاس بھیج کر اُسے اطلاع دی، ”مَیں آپ کا خادم اور بیٹا ہوں۔ مہربانی کر کے آئیں اور مجھے شام اور اسرائیل کے بادشاہوں سے بچائیں جو مجھ پر حملہ کر رہے ہیں۔“

8 ساتھ ساتھ آخز نے وہ چاندی اور سونا جمع کیا جو رب کے گھر اور شاہی محل کے خزانوں میں تھا اور اُسے تحفے کے طور پر اسور کے بادشاہ کو بھیج دیا۔