۲۔سلاطین 23:26-32 UGV

26 توبھی رب یہوداہ پر اپنے غصے سے باز نہ آیا، کیونکہ منسّی نے اپنی غلط حرکتوں سے اُسے حد سے زیادہ طیش دلایا تھا۔

27 اِسی لئے رب نے فرمایا، ”جو کچھ مَیں نے اسرائیل کے ساتھ کیا وہی کچھ یہوداہ کے ساتھ بھی کروں گا۔ مَیں اُسے اپنے حضور سے خارج کر دوں گا۔ اپنے چنے ہوئے شہر یروشلم کو مَیں رد کروں گا اور ساتھ ساتھ اُس گھر کو بھی جس کے بارے میں مَیں نے کہا، ’وہاں میرا نام ہو گا‘۔“

28 باقی جو کچھ یوسیاہ کی حکومت کے دوران ہوا اور جو کچھ اُس نے کیا وہ ’شاہانِ یہوداہ کی تاریخ‘ کی کتاب میں بیان کیا گیا ہے۔

29 یوسیاہ کی حکومت کے دوران مصر کا بادشاہ نکوہ فرعون دریائے فرات کے لئے روانہ ہوا تاکہ اسور کے بادشاہ سے لڑے۔ راستے میں یوسیاہ اُس سے لڑنے کے لئے نکلا۔ لیکن جب مجِدّو کے قریب اُن کا ایک دوسرے کے ساتھ مقابلہ ہوا تو نکوہ نے اُسے مار دیا۔

30 یوسیاہ کے ملازم اُس کی لاش رتھ پر رکھ کر مجِدّو سے یروشلم لے آئے جہاں اُسے اُس کی اپنی قبر میں دفن کیا گیا۔ پھر اُمّت نے اُس کے بیٹے یہوآخز کو مسح کر کے باپ کے تخت پر بٹھا دیا۔

31 یہوآخز 23 سال کی عمر میں بادشاہ بنا، اور یروشلم میں اُس کی حکومت کا دورانیہ تین ماہ تھا۔ اُس کی ماں حموطل بنت یرمیاہ لِبناہ کی رہنے والی تھی۔

32 اپنے باپ دادا کی طرح وہ بھی ایسا کام کرتا رہا جو رب کو ناپسند تھا۔