18 اُس کی شادی اسرائیل کے بادشاہ اخی اب کی بیٹی سے ہوئی تھی، اور وہ اسرائیل کے بادشاہوں اور خاص کر اخی اب کے خاندان کے بُرے نمونے پر چلتا رہا۔ اُس کا چال چلن رب کو ناپسند تھا۔
19 توبھی وہ اپنے خادم داؤد کی خاطر یہوداہ کو تباہ نہیں کرنا چاہتا تھا، کیونکہ اُس نے داؤد سے وعدہ کیا تھا کہ تیرا اور تیری اولاد کا چراغ ہمیشہ تک جلتا رہے گا۔
20 یہورام کی حکومت کے دوران ادومیوں نے بغاوت کی اور یہوداہ کی حکومت کو رد کر کے اپنا بادشاہ مقرر کیا۔
21 تب یہورام اپنے تمام رتھوں کو لے کر صعیر کے قریب آیا۔ جب جنگ چھڑ گئی تو ادومیوں نے اُسے اور اُس کے رتھوں پر مقرر افسروں کو گھیر لیا۔ رات کو بادشاہ گھیرنے والوں کی صفوں کو توڑنے میں کامیاب ہو گیا، لیکن اُس کے فوجی اُسے چھوڑ کر اپنے اپنے گھر بھاگ گئے۔
22 اِس وجہ سے ملکِ ادوم آج تک دوبارہ یہوداہ کی حکومت کے تحت نہیں آیا۔ اُسی وقت لِبناہ شہر بھی سرکش ہو کر خود مختار ہو گیا۔
23 باقی جو کچھ یہورام کی حکومت کے دوران ہوا اور جو کچھ اُس نے کیا وہ ’شاہانِ یہوادہ کی تاریخ‘ کی کتاب میں بیان کیا گیا ہے۔
24 جب یہورام مر کر اپنے باپ دادا سے جا ملا تو اُسے یروشلم کے اُس حصے میں جو ’داؤد کا شہر‘ کہلاتا ہے خاندانی قبر میں دفنایا گیا۔ پھر اُس کا بیٹا اخزیاہ تخت نشین ہوا۔