۲۔سموایل 12:18-24 UGV

18 ساتویں دن بیٹا فوت ہو گیا۔ داؤد کے ملازموں نے اُسے خبر پہنچانے کی جرأت نہ کی، کیونکہ اُنہوں نے سوچا، ”جب بچہ ابھی زندہ تھا تو ہم نے اُسے سمجھانے کی کوشش کی، لیکن اُس نے ہماری ایک بھی نہ سنی۔ اب اگر بچے کی موت کی خبر دیں تو خطرہ ہے کہ وہ کوئی نقصان دہ قدم اُٹھائے۔“

19 لیکن داؤد نے دیکھا کہ ملازم دھیمی آواز میں ایک دوسرے سے بات کر رہے ہیں۔ اُس نے پوچھا، ”کیا بیٹا مر گیا ہے؟“ اُنہوں نے جواب دیا، ”جی، وہ مر گیا ہے۔“

20 یہ سن کر داؤد فرش پر سے اُٹھ گیا۔ وہ نہایا اور جسم کو خوشبودار تیل سے مَل کر صاف کپڑے پہن لئے۔ پھر اُس نے رب کے گھر میں جا کر اُس کی پرستش کی۔ اِس کے بعد وہ محل میں واپس گیا اور کھانا منگوا کر کھایا۔

21 اُس کے ملازم حیران ہوئے اور بولے، ”جب بچہ زندہ تھا تو آپ روزہ رکھ کر روتے رہے۔ اب بچہ جاں بحق ہو گیا ہے تو آپ اُٹھ کر دوبارہ کھانا کھا رہے ہیں۔ کیا وجہ ہے؟“

22 داؤد نے جواب دیا، ”جب تک بچہ زندہ تھا تو مَیں روزہ رکھ کر روتا رہا۔ خیال یہ تھا کہ شاید رب مجھ پر رحم کر کے اُسے زندہ چھوڑ دے۔

23 لیکن جب وہ کوچ کر گیا ہے تو اب روزہ رکھنے کا کیا فائدہ؟ کیا مَیں اِس سے اُسے واپس لا سکتا ہوں؟ ہرگز نہیں! ایک دن مَیں خود ہی اُس کے پاس پہنچوں گا۔ لیکن اُس کا یہاں میرے پاس واپس آنا ناممکن ہے۔“

24 پھر داؤد نے اپنی بیوی بت سبع کے پاس جا کر اُسے تسلی دی اور اُس سے ہم بستر ہوا۔ تب اُس کے ایک اَور بیٹا پیدا ہوا۔ داؤد نے اُس کا نام سلیمان یعنی امن پسند رکھا۔ یہ بچہ رب کو پیارا تھا،