متّی 20 URD

تاکِستان اور مزدُور

1 کیونکہ آسمان کی بادشاہی اُس گھر کے مالِک کی مانِند ہے جو سویرے نِکلا تاکہ اپنے تاکِستان میں مزدُور لگائے۔

2 اور اُس نے مزدُوروں سے ایک دِینار روز ٹھہرا کر اُنہیں اپنے تاکِستان میں بھیج دِیا۔

3 پِھر پہر دِن چڑھے کے قرِیب نِکل کر اُس نے اَوروں کو بازار میں بیکار کھڑے دیکھا۔

4 اور اُن سے کہا تُم بھی تاکِستان میں چلے جاؤ ۔ جو واجِب ہے تُم کو دُوں گا۔ پس وہ چلے گئے۔

5 پِھراُس نے دوپہر اور تِیسرے پہر کے قرِیب نِکل کر وَیسا ہی کِیا۔

6 اور کوئی ایک گھنٹہ دِن رہے پِھر نِکل کر اَوروں کو کھڑے پایا اور اُن سے کہا تُم کیوں یہاں تمام دِن بیکار کھڑے رہے؟۔

7 اُنہوں نے اُس سے کہا اِس لِئے کہ کِسی نے ہم کو مزدُوری پر نہیں لگایا ۔ اُس نے اُن سے کہا تُم بھی تاکِستان میں چلے جاؤ۔

8 جب شام ہُوئی تو تاکِستان کے مالِک نے اپنے کارِندہ سے کہا کہ مزدُوروں کو بُلا اور پچھلوں سے لے کر پہلوں تک اُن کی مزدُوری دے دے۔

9 جب وہ آئے جو گھنٹہ بھر دِن رہے لگائے گئے تھے تو اُن کو ایک ایک دِینار مِلا۔

10 جب پہلے مزدُور آئے تو اُنہوں نے یہ سمجھا کہ ہم کوزِیادہ مِلے گا اور اُن کوبھی ایک ہی ایک دِینار مِلا۔

11 جب مِلا تو گھر کے مالِک سے یہ کہہ کر شِکایت کرنے لگے کہ۔

12 اِن پچھلوں نے ایک ہی گھنٹہ کام کِیا ہے اور تُو نے اِن کو ہمارے برابر کر دِیا جِنہوں نے دِن بھر کا بوجھ اُٹھایا اور سخت دُھوپ سہی۔

13 اُس نے جواب دے کر اُن میں سے ایک سے کہا مِیاں میں تیرے ساتھ بے اِنصافی نہیں کرتا۔ کیا تیرا مُجھ سے ایک دِینار نہیں ٹھہرا تھا؟۔

14 جو تیرا ہے اُٹھا لے اور چلا جا ۔ میری مرضی یہ ہے کہ جِتنا تُجھے دیتا ہُوں اِس پِچھلے کو بھی اُتنا ہی دُوں۔

15 کیا مُجھے روا نہیں کہ اپنے مال سے جو چاہُوں سو کرُوں؟ یا تُو اِس لِئے کہ مَیں نیک ہُوں بُری نظر سے دیکھتا ہے؟۔

16 اِسی طرح آخِر اوّل ہو جائیں گے اور اوّل آخِر۔

یِسُوع تِیسری بار اپنی مَوت کی بات کرتا ہے

17 اوریروشلِیم جاتے ہُوئے یِسُو ع بارہ شاگِردوں کو الگ لے گیا اور راہ میں اُن سے کہا۔

18 دیکھو ہم یروشلِیم کو جاتے ہیں اور اِبنِ آدم سردار کاہِنوں اور فقِیہوں کے حوالہ کِیا جائے گا اور وہ اُس کے قتل کا حُکم دیں گے۔

19 اور اُسے غَیر قَوموں کے حوالہ کریں گے تاکہ وہ اُسے ٹھٹّھوں میں اُڑائیں اور کوڑے ماریں اور مصلُوب کریں اور وہ تِیسرے دِن زِندہ کِیا جائے گا۔

ایک ماں کی اِلتجا

20 اُس وقت زبد ی کے بیٹوں کی ماں نے اپنے بیٹوں کے ساتھ اُس کے سامنے آ کر سِجدہ کِیا اور اُس سے کُچھ عرض کرنے لگی۔

21 اُس نے اُس سے کہا کہ تُو کیا چاہتی ہے؟اُس نے اُس سے کہا فرما کہ یہ میرے دونوں بیٹے تیری بادشاہی میں تیری دہنی اور بائیں طرف بَیٹھیں۔

22 یِسُو ع نے جواب میں کہا تُم نہیں جانتے کہ کیا مانگتے ہو ۔ جو پِیالہ مَیں پِینے کو ہُوں کیا تُم پی سکتے ہو؟اُنہوں نے اُس سے کہا پی سکتے ہیں۔

23 اُس نے اُن سے کہا میرا پِیالہ تو پِیو گے لیکن اپنے دہنے بائیں کِسی کو بِٹھانا میرا کام نہیں مگر جِن کے لِئے میرے باپ کی طرف سے تیّار کِیا گیا اُن ہی کے لِئے ہے۔

24 اور جب دسوں نے یہ سُنا تو اُن دونوں بھائِیوں سے خفا ہُوئے۔

25 مگر یِسُو ع نے اُنہیں پاس بُلا کر کہا تُم جانتے ہو کہ غَیر قَوموں کے سردار اُن پر حُکم چلاتے اور امِیراُن پر اِختیار جتاتے ہیں۔

26 تُم میں اَیسا نہ ہو گا بلکہ جو تُم میں بڑا ہونا چاہے وہ تُمہارا خادِم بنے۔

27 اور جو تُم میں اوّل ہونا چاہے وہ تُمہارا غُلام بنے۔

28 چُنانچہ اِبنِ آدم اِس لِئے نہیں آیا کہ خِدمت لے بلکہ اِس لِئے کہ خِدمت کرے اور اپنی جان بُہتیروں کے بدلے فِدیہ میں دے۔

یِسُوع دواندھوں کو شِفا دیتا ہے

29 اور جب وہ یرِیحو سے نِکل رہے تھے ایک بڑی بِھیڑ اُس کے پِیچھے ہو لی۔

30 اور دیکھو دو اندھوں نے جو راہ کے کنارے بَیٹھے تھے یہ سُن کر کہ یِسُو ع جا رہا ہے چِلاّ کر کہا اَے خُداوند اِبنِ داؤُد ہم پر رحم کر۔

31 لوگوں نے اُنہیں ڈانٹا کہ چُپ رہیں لیکن وہ اَور بھی چِلاّ کر کہنے لگے اَے خُداوند اِبنِ داؤُد ہم پر رحم کر۔

32 یِسُو ع نے کھڑے ہو کر اُنہیں بُلایا اور کہا تُم کیا چاہتے ہو کہ مَیں تُمہارے لِئے کرُوں؟۔

33 اُنہوں نے اُس سے کہا اَے خُداوند یہ کہ ہماری آنکھیں کُھل جائیں۔

34 یِسُو ع کو ترس آیا اور اُس نے اُن کی آنکھوں کو چُھؤا اور وہ فوراً بِینا ہو گئے اور اُس کے پِیچھے ہو لِئے۔

ابواب

1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16 17 18 19 20 21 22 23 24 25 26 27 28