متّی 22 URD

شادی کی ضِیافت کی تمثِیل

1 اور یِسُو ع پِھر اُن سے تمثِیلوں میں کہنے لگا کہ۔

2 آسمان کی بادشاہی اُس بادشاہ کی مانِند ہے جِس نے اپنے بیٹے کی شادی کی۔

3 اور اپنے نَوکروں کو بھیجا کہ بُلائے ہُوؤں کو شادی میں بُلا لائیں مگر اُنہوں نے آنا نہ چاہا۔

4 پِھر اُس نے اَور نَوکروں کو یہ کہہ کر بھیجا کہ بُلائے ہُوؤں سے کہو کہ دیکھو مَیں نے ضِیافت تیّار کر لی ہے ۔ میرے بَیل اور موٹے موٹے جانور ذبح ہو چُکے ہیں اور سب کُچھ تیّار ہے ۔ شادی میں آؤ۔

5 مگر وہ بے پروائی کر کے چل دِئے ۔ کوئی اپنے کھیت کو کوئی اپنی سَوداگری کو۔

6 اور باقِیوں نے اُس کے نَوکروں کو پکڑ کر بے عِزّت کِیا اور مار ڈالا۔

7 بادشاہ غضبناک ہُؤا اور اُس نے اپنا لشکر بھیج کر اُن خُونِیوں کو ہلاک کر دِیا اور اُن کاشہر جلا دِیا۔

8 تب اُس نے اپنے نَوکروں سے کہا کہ شادی کی ضِیافت تو تیّار ہے مگر بُلائے ہُوئے لائِق نہ تھے۔

9 پس راستوں کے ناکوں پر جاؤ اور جِتنے تُمہیں مِلیں شادی میں بُلا لاؤ۔

10 اور وہ نَوکر باہر راستوں پر جا کر جو اُنہیں مِلے کیا بُرے کیا بھلے سب کو جمع کر لائے اور شادی کی محفِل مِہمانوں سے بھر گئی۔

11 اور جب بادشاہ مِہمانوں کو دیکھنے کو اندر آیا تو اُس نے وہاں ایک آدمی کو دیکھا جو شادی کے لِباس میں نہ تھا۔

12 اور اُس نے اُس سے کہا مِیاں تُوشادی کی پوشاک پہنے بغَیریہاں کیونکر آگیا؟ لیکن اُس کامُنہ بند ہو گیا۔

13 اِس پر بادشاہ نے خادِموں سے کہا اُس کے ہاتھ پاؤں باندھ کرباہر اندھیرے میں ڈال دو ۔ وہاں رونا اور دانت پِیسنا ہو گا۔

14 کیونکہ بُلائے ہُوئے بُہت ہیں مگر برگُزِیدہ تھوڑے۔

جِزیہ دینے کے بارے میں سوال

15 اُس وقت فرِیسِیوں نے جا کر مشورَہ کِیا کہ اُسے کیوں کر باتوں میں پھنسائیں۔

16 پس اُنہوں نے اپنے شاگِردوں کو ہیرودِیوں کے ساتھ اُس کے پاس بھیجا اور اُنہوں نے کہا اَے اُستاد ہم جانتے ہیں کہ تُو سچّا ہے اور سچّائی سے خُدا کی راہ کی تعلِیم دیتا ہے اور کِسی کی پروا نہیں کرتا کیونکہ تُو کِسی آدمی کا طرف دار نہیں۔

17 پس ہمیں بتا ۔ تُو کیا سمجھتا ہے؟ قَیصر کو جِزیہ دینا روا ہے یا نہیں؟۔

18 یِسُو ع نے اُن کی شرارت جان کر کہا اَے رِیاکارو مُجھے کیوں آزماتے ہو؟۔

19 جِزیہ کا سِکّہ مُجھے دِکھاؤ ۔وہ ایک دِینار اُس کے پاس لائے۔

20 اُس نے اُن سے کہا یہ صُورت اور نام کِس کا ہے؟۔

21 اُنہوں نے اُس سے کہا قَیصر کا ۔اس پر اُس نے اُن سے کہا پس جو قَیصر کا ہے قَیصر کو اور جو خُدا کا ہے خُدا کو ادا کرو۔

22 اُنہوں نے یہ سُن کر تَعجُّب کِیا اور اُسے چھوڑ کر چلے گئے۔

مُردوں کی قِیامت کے بارے میں سوال

23 اُسی دِن صدُوقی جو کہتے ہیں کہ قِیامت نہیں ہوگی اُس کے پاس آئے اور اُس سے یہ سوال کِیا کہ۔

24 اَے اُستاد مُوسیٰ نے کہا تھا کہ اگر کوئی بے اَولاد مَر جائے تو اُس کا بھائی اُس کی بِیوی سے بیاہ کر لے اور اپنے بھائی کے لِئے نسل پَیدا کرے۔

25 اب ہمارے درمِیان سات بھائی تھے اور پہلا بیاہ کر کے مَر گیا اور اِس سبب سے کہ اُس کے اَولاد نہ تھی اپنی بِیوی اپنے بھائی کے لِئے چھوڑ گیا۔

26 اِسی طرح دُوسرا اور تِیسرا بھی ساتویں تک۔

27 سب کے بعد وہ عَورت بھی مَر گئی۔

28 پس وہ قِیامت میں اُن ساتوں میں سے کِس کی بِیوی ہو گی؟ کیونکہ سب نے اُس سے بیاہ کِیا تھا۔

29 یِسُو ع نے جواب میں اُن سے کہا کہ تُم گُمراہ ہو اِس لِئے کہ نہ کِتابِ مُقدّس کو جانتے ہو نہ خُدا کی قُدرت کو۔

30 کیونکہ قِیامت میں بیاہ شادی نہ ہو گی بلکہ لوگ آسمان پر فرِشتوں کی مانِند ہوں گے۔

31 مگر مُردوں کے جی اُٹھنے کی بابت جو خُدا نے تُمہیں فرمایا تھا کیا تُم نے وہ نہیں پڑھا کہ۔

32 مَیں ابرہا م کا خُدا اور اِضحا ق کا خُدا اور یعقُو ب کا خُدا ہُوں؟ وہ تو مُردوں کا خُدا نہیں بلکہ زِندوں کا ہے۔

33 لوگ یہ سُن کر اُس کی تعلِیم سے حَیران ہُوئے۔

سب سے بڑا حُکم

34 اور جب فرِیسِیوں نے سُنا کہ اُس نے صدُوقِیوں کا مُنہ بند کر دِیا تو وہ جمع ہو گئے۔

35 اور اُن میں سے ایک عالِمِ شرع نے آزمانے کے لِئے اُس سے پُوچھا۔

36 اَے اُستاد تَورَیت میں کَونسا حُکم بڑا ہے؟۔

37 اُس نے اُس سے کہا کہ خُداوند اپنے خُدا سے اپنے سارے دِل اور اپنی ساری جان اور اپنی ساری عقل سے مُحبّت رکھ۔

38 بڑا اور پہلا حُکم یِہی ہے۔

39 اور دُوسرا اِس کی مانِند یہ ہے کہ اپنے پڑوسی سے اپنے برابر مُحبّت رکھ۔

40 اِنہی دو حُکموں پر تمام تَورَیت اور انبِیا کے صحِیفوں کا مدار ہے۔

مسِیحِ مَوعُود کے بارے میں سوال

41 اور جب فرِیسی جمع ہُوئے تو یِسُو ع نے اُن سے یہ پُوچھا۔

42 کہ تُم مسِیح کے حق میں کیا سمجھتے ہو؟ وہ کِس کا بیٹا ہے؟اُنہوں نے اُس سے کہا داؤُد کا۔

43 اُس نے اُن سے کہا پس داؤُد رُوح کی ہدایت سے کیونکر اُسے خُداوند کہتا ہے کہ۔

44 خُداوند نے میرے خُداوند سے کہامیری دہنی طرف بَیٹھجب تک مَیں تیرے دُشمنوں کو تیرے پاؤںکے نِیچے نہ کر دُوں؟۔

45 پس جب داؤُد اُس کو خُداوند کہتا ہے تو وہ اُس کابیٹا کیوں کر ٹھہرا؟۔

46 اور کوئی اُس کے جواب میں ایک حرف نہ کہہ سکا اور نہ اُس دِن سے پِھر کِسی نے اُس سے سوال کرنے کی جُرأت کی۔

ابواب

1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16 17 18 19 20 21 22 23 24 25 26 27 28