متّی 13 URD

بیج بونے والے کی تمثِیل

1 اُسی روز یِسُو ع گھر سے نِکل کر جِھیل کے کنارے جا بَیٹھا۔

2 اور اُس کے پاس اَیسی بڑی بِھیڑ جمع ہو گئی کہ وہ کشتی پر چڑھ بَیٹھا اور ساری بِھیڑ کنارے پر کھڑی رہی۔

3 اور اُس نے اُن سے بُہت سی باتیں تمثِیلوں میں کہیں کہدیکھو ایک بونے والا بِیج بونے نِکلا۔

4 اور بوتے وقت کُچھ دانے راہ کے کنارے گِرے اور پرِندوں نے آ کر اُنہیں چُگ لِیا۔

5 اور کُچھ پتّھرِیلی زمِین پر گِرے جہاں اُن کو بُہت مِٹّی نہ مِلی اور گہری مِٹّی نہ مِلنے کے سبب سے جلد اُگ آئے۔

6 اور جب سُورج نِکلا تو جل گئے اور جڑ نہ ہونے کے سبب سے سُوکھ گئے۔

7 اور کُچھ جھاڑِیوں میں گِرے اور جھاڑِیوں نے بڑھ کر اُن کو دبا لِیا۔

8 اور کُچھ اچّھی زمِین میں گِرے اور پَھل لائے ۔ کُچھ سَو گُنا کُچھ ساٹھ گُنا کُچھ تِیس گُنا۔

9 جِس کے کان ہوں وہ سُن لے۔

تمثیِلوں کا مقصد

10 شاگِردوں نے پاس آ کر اُس سے کہا تُو اُن سے تمثِیلوں میں کیوں باتیں کرتا ہے؟۔

11 اُس نے جواب میں اُن سے کہا اِس لِئے کہ تُم کو آسمان کی بادشاہی کے بھیدوں کی سمجھ دی گئی ہے مگر اُن کو نہیں دی گئی۔

12 کیونکہ جِس کے پاس ہے اُسے دِیا جائے گااور اُس کے پاس زِیادہ ہو جائے گااور جِس کے پاس نہیں ہے اُس سے وہ بھی لے لِیا جائے گاجو اُس کے پاس ہے۔

13 مَیں اُن سے تمثِیلوں میں اِس لِئے باتیں کرتا ہُوں کہ وہ دیکھتے ہُوئے نہیں دیکھتے اور سُنتے ہُوئے نہیں سُنتے اور نہیں سمجھتے۔

14 اور اُن کے حق میں یسعیا ہ کی یہ پیشِین گوئی پُوری ہوتی ہے کہتُم کانوں سے سُنو گے پر ہرگِز نہ سمجھو گےاور آنکھوں سے دیکھو گے پر ہرگِز معلُوم نہکرو گے۔

15 کیونکہ اِس اُمّت کے دِل پر چربی چھا گئی ہےاور وہ کانوں سے اُونچا سُنتے ہیںاور اُنہوں نے اپنی آنکھیں بند کر لی ہیںتااَیسا نہ ہو کہ آنکھوں سے معلُوم کریںاور کانوں سے سُنیںاور دِل سے سمجھیںاور رجُوع لائیںاور مَیں اُن کوشِفا بخشُوں۔

16 لیکن مُبارک ہیں تُمہاری آنکھیں اِس لِئے کہ وہ دیکھتی ہیں اور تُمہارے کان اِس لِئے کہ وہ سُنتے ہیں۔

17 کیونکہ مَیں تُم سے سچ کہتا ہُوں کہ بُہت سے نبِیوں اور راستبازوں کو آرزُو تھی کہ جو کُچھ تُم دیکھتے ہو دیکھیں مگر نہ دیکھا اور جو باتیں تُم سُنتے ہو سُنیں مگر نہ سُنِیں۔

یِسُوع بیج بونے والے کی تمثِیل سمجھاتا ہے

18 پس بونے والے کی تمثِیل سُنو۔

19 جب کوئی بادشاہی کا کلام سُنتا ہے اور سمجھتا نہیں تو جو اُس کے دِل میں بویا گیا تھا اُسے وہ شرِیر آ کر چِھین لے جاتا ہے ۔ یہ وہ ہے جو راہ کے کنارے بویا گیا تھا۔

20 اور جو پتّھرِیلی زمِین میں بویا گیا یہ وہ ہے جو کلام کو سُنتا ہے اور اُسے فی الفَور خُوشی سے قبُول کر لیتا ہے۔

21 لیکن اپنے اندر جڑ نہیں رکھتا بلکہ چند روزہ ہے اور جب کلام کے سبب سے مُصِیبت یا ظُلم برپا ہوتا ہے تو فی الفَور ٹھوکر کھاتا ہے۔

22 اور جو جھاڑِیوں میں بویا گیا یہ وہ ہے جو کلام کو سُنتا ہے اور دُنیا کی فِکر اور دَولت کا فریب اُس کلام کو دبا دیتا ہے اور وہ بے پَھل رہ جاتا ہے۔

23 اور جو اچّھی زمِین میں بویا گیا یہ وہ ہے جو کلام کو سُنتا اور سمجھتا ہے اور پَھل بھی لاتا ہے ۔ کوئی سَو گُنا پَھلتا ہے کوئی ساٹھ گُنا کوئی تِیس گُنا۔

کڑوے دانوں کی تمثِیل

24 اُس نے ایک اَور تمثِیل اُن کے سامنے پیش کر کے کہا کہ آسمان کی بادشاہی اُس آدمی کی مانِند ہے جِس نے اپنے کھیت میں اچّھا بِیج بویا۔

25 مگر لوگوں کے سوتے میں اُس کادُشمن آیا اور گیہُوں میں کڑوے دانے بھی بو گیا۔

26 پس جب پتِّیاں نِکلِیں اور بالیں آئِیں تو وہ کڑوے دانے بھی دِکھائی دِئے۔

27 نَوکروں نے آکر گھر کے مالک سے کہا اَے خُداوند کیا تُو نے اپنے کھیت میں اچّھا بِیج نہ بویا تھا؟ اُس میں کڑوے دانے کہاں سے آ گئے؟۔

28 اُس نے اُن سے کہا یہ کِسی دُشمن کا کام ہے ۔ نَوکروں نے اُس سے کہا توکیا تُو چاہتا ہے کہ ہم جا کر اُن کو جمع کریں؟۔

29 اُس نے کہا نہیں اَیسا نہ ہو کہ کڑوے دانے جمع کرنے میں تُم اُن کے ساتھ گیہُوں بھی اُکھاڑ لو۔

30 کٹائی تک دونوں کو اِکٹّھا بڑھنے دو اور کٹائی کے وقت مَیں کاٹنے والوں سے کہہ دُوں گاکہ پہلے کڑوے دانے جمع کر لو اور جلانے کے لِئے اُن کے گٹھے باندھ لو اور گیہُوں میرے کھتّے میں جمع کر دو۔

رائی کے دانے (بِیج) کی تمثِیل

31 اُس نے ایک اَور تمثِیل اُن کے سامنے پیش کر کے کہا کہ آسمان کی بادشاہی اُس رائی کے دانے کی مانِند ہے جِسے کِسی آدمی نے لے کر اپنے کھیت میں بو دِیا۔

32 وہ سب بِیجوں سے چھوٹا تو ہے مگر جب بڑھتا ہے تو سب ترکارِیوں سے بڑا اور اَیسا درخت ہو جاتا ہے کہ ہوا کے پرِندے آ کر اُس کی ڈالِیوں پر بسیرا کرتے ہیں۔

خمِیر کی تمثِیل

33 اُس نے ایک اَور تمثِیل اُن کوسُنائی کہ آسمان کی بادشاہی اُس خمِیر کی مانِند ہے جِسے کِسی عَورت نے لے کرتِین پَیمانہ آٹے میں مِلا دِیا اور وہ ہوتے ہوتے سب خِمیر ہو گیا۔

یِسُوع تمثیلِیں اِستعمال کرتا ہے

34 یہ سب باتیں یِسُو ع نے بِھیڑ سے تمثِیلوں میں کہِیں اور بغَیر تمثِیل کے وہ اُن سے کُچھ نہ کہتا تھا۔

35 تاکہ جو نبی کی معرفت کہا گیا تھا وہ پُورا ہوکہ مَیں تمثِیلوں میں اپنا مُنہ کھولُوں گا۔مَیں اُن باتوں کو ظاہِرکرُوں گا جو بنایِ عالَمسے پوشِیدہ رہی ہیں۔

یِسُوع کڑوے دانوں کی تمثِیل سمجھاتاہے

36 اُس وقت وہ بِھیڑ کو چھوڑ کر گھر میں گیا اور اُس کے شاگِردوں نے اُس کے پاس آ کر کہا کہ کھیت کے کڑوے دانوں کی تمثِیل ہمیں سمجھا دے۔

37 اُس نے جواب میں کہا کہ اچّھے بِیج کا بونے والا اِبنِ آدم ہے۔

38 اور کھیت دُنیا ہے اور اچّھا بِیج بادشاہی کے فرزند اور کڑوے دانے اُس شرِیر کے فرزند ہیں۔

39 جِس دُشمن نے اُن کوبویا وہ اِبلِیس ہے اور کٹائی دُنیا کا آخِر ہے اور کاٹنے والے فرِشتے ہیں۔

40 پس جَیسے کڑوے دانے جمع کِئے جاتے اور آگ میں جلائے جاتے ہیں وَیسے ہی دُنیا کے آخِر میں ہو گا۔

41 اِبنِ آدم اپنے فرِشتوں کوبھیجے گا اور وہ سب ٹھوکر کِھلانے والی چِیزوں اور بدکاروں کو اُس کی بادشاہی میں سے جمع کریں گے۔

42 اور اُن کوآگ کی بھٹّی میں ڈال دیں گے۔ وہاں رونا اور دانت پِیسنا ہو گا۔

43 اُس وقت راستباز اپنے باپ کی بادشاہی میں آفتاب کی مانِند چمکیں گے ۔ جِس کے کان ہوں وہ سُن لے۔

پوشِیدہ خزانہ کی تمثِیل

44 آسمان کی بادشاہی کھیت میں چُھپے خزانہ کی مانِند ہے جِسے کِسی آدمی نے پا کر چُھپا دِیا اور خُوشی کے مارے جا کر جو کُچھ اُس کا تھا بیچ ڈالا اور اُس کھیت کو مول لے لِیا۔

موتی کی تمثِیل

45 پِھر آسمان کی بادشاہی اُس سَوداگر کی مانِند ہے جو عُمدہ موتِیوں کی تلاش میں تھا۔

46 جب اُسے ایک بیش قِیمت موتی مِلا تو اُس نے جا کر جو کُچھ اُس کاتھا سب بیچ ڈالا اور اُسے مول لے لِیا۔

جال کی تمثِیل

47 پِھر آسمان کی بادشاہی اُس بڑے جال کی مانِند ہے جودریا میں ڈالا گیا اور اُس نے ہر قِسم کی مچھلِیاں سمیٹ لِیں۔

48 اور جب بھر گیا تو اُسے کنارے پر کھینچ لائے اور بَیٹھ کر اچّھی اچّھی تو برتنوں میں جمع کر لِیں اور جو خراب تِھیں پَھینک دِیں۔

49 دُنیا کے آخِر میں اَیسا ہی ہو گا ۔ فرِشتے نِکلیں گے اور شرِیروں کو راستبازوں سے جُدا کریں گے اور اُن کو آگ کی بھٹّی میں ڈال دیں گے۔

50 وہاں رونا اور دانت پِیسنا ہو گا۔

نئی اور پُرانی سچائیاں

51 کیا تُم یہ سب باتیں سمجھ گئے؟اُنہوں نے اُس سے کہا ہاں۔

52 اُس نے اُن سے کہا اِس لِئے ہر فقِیہہ جو آسمان کی بادشاہی کا شاگِرد بنا ہے اُس گھر کے مالِک کی مانِند ہے جو اپنے خزانہ میں سے نئی اور پُرانی چِیزیں نِکالتا ہے۔

ناصرت میں یِسُوع ردّ کِیا جاتا ہے

53 جب یِسُو ع یہ تمثِیلیں ختم کر چُکا تو اَیسا ہُؤا کہ وہاں سے روانہ ہو گیا۔

54 اور اپنے وطن میں آ کر اُن کے عِبادت خانہ میں اُن کواَیسی تعلِیم دینے لگا کہ وہ حَیران ہو کر کہنے لگے کہ اِس میں یہ حِکمت اور مُعجِزے کہاں سے آئے؟۔

55 کیا یہ بڑھئی کا بیٹا نہیں؟ اور اِس کی ماں کا نام مر یم اور اِس کے بھائی یعقُو ب اور یُوسف اور شمعُو ن اور یہُودا ہ نہیں؟۔

56 اور کیا اِس کی سب بہنیں ہمارے ہاں نہیں؟ پِھر یہ سب کُچھ اِس میں کہاں سے آیا؟۔

57 اور اُنہوں نے اُس کے سبب سے ٹھوکر کھائی ۔مگر یِسُو ع نے اُن سے کہا کہ نبی اپنے وطن اور اپنے گھر کے سِوا اَور کہِیں بے عِزّت نہیں ہوتا۔

58 اور اُس نے اُن کی بے اِعتقادی کے سبب سے وہاں بُہت سے مُعجِزے نہ دِکھائے۔

ابواب

1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16 17 18 19 20 21 22 23 24 25 26 27 28