زکریاہ 11:1-7 URD

1 اَے لُبنان تُو اپنے دروازوں کو کھول دے تاکہ آگتیرے دیوداروں کو کھا جائے۔

2 اَے سرو کے درخت نَوحہ کرکیونکہ دیودار گِر گیااور شاندار غارت ہو گئے ۔اَے بسنی بلُوط کے درختو! فغان کروکیونکہ دُشوار گُذار جنگل صاف ہو گیا۔

3 چرواہوں کے نَوحہ کی آواز آتی ہے کیونکہ اُن کیحشمت غارت ہُوئی ۔جوان بَبروں کی گرج سُنائی دیتی ہےکیونکہ یَرد ن کا جنگل برباد ہو گیا۔

4 خُداوند میرا خُدا یُوں فرماتا ہے کہ جو بھیڑیں ذبح ہو رہی ہیں اُن کو چرا۔

5 جِن کے مالِک اُن کو ذبح کرتے اور اپنے آپ کو بے قصُور سمجھتے ہیں اور جِن کے بیچنے والے کہتے ہیں خُداوند کا شُکر ہو کہ ہم مالدار ہُوئے اور اُن کے چرواہے اُن پر رحم نہیں کرتے۔

6 کیونکہ خُداوند فرماتا ہے مَیں مُلک کے باشِندوں پر پِھر رحم نہیں کرُوں گا بلکہ ہر شخص کو اُس کے ہمسایہ اور اُس کے بادشاہ کے حوالہ کر دُوں گا اور وہ مُلک کو تباہ کریں گے اور مَیں اُن کو اُن کے ہاتھ سے نہیں چُھڑاؤُں گا۔

7 پس مَیں نے اُن بھیڑوں کو جو ذبح ہو رہی تھِیں یعنی گلّہ کے مِسکِینوں کو چرایا اور مَیں نے دو لاٹھیاں لِیں ایک کا نام فضل رکھّا اور دُوسری کا اِتّحاد اور گلّہ کو چرایا۔