5 کہ مملکت کے سب لوگوں اور کاہِنوں سے کہہ کہ جب تُم نے پانچویں اور ساتویں مہِینے میں اِن ستّر برس تک روزہ رکھّا اور ماتم کِیا تو کیا کبھی میرے لِئے خاص میرے ہی لِئے روزہ رکھّا تھا؟۔
6 اور جب تُم کھاتے پِیتے تھے تو اپنے ہی لِئے نہ کھاتے پِیتے تھے؟۔
7 کیا یہ وُہی کلام نہیں جو خُداوند نے گُذشتہ نبِیوں کی معرفت فرمایا جب یروشلیِم آباد اور آسُودہ حال تھااور اُس کی نواحی کے شہر اور جنُوب کی سرزمِین اور مَیدان آباد تھے؟۔
8 پِھر خُداوند کا کلام زکریاہ پر نازِل ہُؤا۔
9 کہ ربُّ الافواج نے یُوں فرمایا تھا کہ راستی سے عدالت کرو اور ہر شخص اپنے بھائی پر کرم اور رحم کِیا کرے۔
10 اور بیوہ اور یتِیم اور مُسافِر اور مِسکِین پر ظُلم نہ کرو اور تُم میں سے کوئی اپنے بھائی کے خِلاف دِل میں بُرا منصُوبہ نہ باندھے۔
11 لیکن وہ شِنوانہ ہُوئے بلکہ اُنہوں نے گردن کشی کی اور اپنے کانوں کو بند کِیا تاکہ نہ سُنیں۔