16 اور ہمبادشاہ کو یقِین دِلاتے ہیں کہ اگر یہ شہرتعمِیر ہو اور اِسکی فصِیل بن جائے تو اِس صُورت میں حضُور کا حِصّہدریا پار کُچھ نہ رہے گا۔
17 تب بادشاہ نے رحُوم دِیوان اور شمسی مُنشی اور اُن کے باقی رفِیقوں کو جو سامر یہ اور دریا پار کے باقی مُلک میں رہتے ہیں یہ جواب بھیجا کہ سلام وغیرہ۔
18 جو خط تُم نے ہمارے پاس بھیجا وہ میرےحضُور صاف صاف پڑھا گیا۔
19 اور مَیں نے حُکمدِیا اور تفتِیش ہُوئی اور معلُوم ہُؤا کہ اِس شہر نےقدِیم زمانہ سے بادشاہوں سے بغاوت کی ہے اورفِتنہ اور فساد اُس میں ہوتا رہا ہے۔
20 اور یروشلیِممیں زورآور بادشاہ بھی ہُوئے ہیں جِنہوں نے دریا پارکے سارے مُلک پر حُکومت کی ہے اور خِراج چُنگیاور محصُول اُن کو دِیا جاتا تھا۔
21 سو تُم حُکم جاری کروکہ یہ لوگ کام بند کریں اوریہ شہر نہ بنے جب تکمیری طرف سے فرمان جاری نہ ہو۔
22 خبردار اِسمیں سُستی نہ کرنا ۔ بادشاہوں کے نُقصان کے لِئےخرابی کیوں بڑھنے پائے؟۔