عزرا 7 URD

عزرا کی یروشلیِم میں آمد

1 اِن باتوں کے بعد شاہِ فارس ارتخششتا کے دَورِسلطنت میں عزرا بِن سِرا یاہ بِن عزر یاہ بِن خِلقیاہ۔

2 بِن سلُوم بِن صدُو ق بِن اخِیطُو ب۔

3 بِن امر یاہ بِن عزریا ہ بِن مِرایو ت۔

4 بِن زراخیا ہ بِن عُزّی بِن بُقّی۔

5 بِن ابِیسُو ع بِن فِینحا س بِن الِیعزر بِن ہارُو ن سردار کاہِن۔

6 یِہی عزرا بابل سے گیا اور وہ مُوسیٰ کی شرِیعت میں جِسے خُداوند اِسرائیل کے خُدا نے دِیا تھا ماہِرفقِیہ تھا اور چُونکہ خُداوند اُس کے خُدا کا ہاتھ اُس پر تھا بادشاہ نے اُس کی سب درخواستیں منظُور کِیں۔

7 اور بنی اِسرائیل اور کاہِنوں اور لاویوں اور گانے والوں اور دربانوں اورنتِنیم میں سے کُچھ لوگ ارتخششتا بادشاہ کے ساتویں سال یروشلیِم میں آئے۔

8 اور وہ بادشاہ کی سلطنت کے ساتویں برس کے پانچویں مہِینے یروشلیِم میں پُہنچا۔

9 کیونکہ پہلے مہِینے کی پہلی تارِیخ کو تو وہ بابل سے چلا اور پانچویں مہِینے کی پہلی تارِیخ کو یروشلیِم میں آ پُہنچا کیونکہ اُس کے خُدا کی شفقت کا ہاتھ اُس پر تھا۔

10 اِس لِئے کہ عزرا آمادہ ہو گیا تھا کہ خُداوند کی شرِیعت کا طالِب ہو اور اُس پر عمل کرے اور اِسرائیل میں آئِین اور احکام کی تعلِیم دے۔

ارتخششتا بادشاہ کی دستاویز جو اُس نے عزرا کو دی

11 اور عزرا کاہِن اور فقِیہ یعنی خُداوند کے اِسرائیل کو دِئے ہُوئے احکام اور آئِین کی باتوں کے فقِیہ کوجو خط ارتخششتا بادشاہ نے عِنایت کِیا اُس کی نقل یہ ہے۔

12 ارتخششتا شاہنشاہ کے طرف سے عزرا کاہِنیعنی آسمان کے خُدا کی شرِیعت کے فقِیہِ کامِل وغیرہوغیرہ کو۔

13 مَیں یہ فرمان جاری کرتا ہُوں کہ اِسرائیلکے جولوگ اور اُن کے کاہِن اور لاوی میری مملکتمیں ہیں اُن میں سے جِتنے اپنی خُوشی سے یروشلیِم کو جاناچاہتے ہیں تیرے ساتھ جائیں۔

14 چُونکہ تُو بادشاہاور اُس کے ساتوں مُشِیروں کی طرف سے بھیجا جاتاہے تاکہ اپنے خُدا کی شرِیعت کے مُطابِق جو تیرےہاتھ میں ہے یہُودا ہ اور یروشلیِم کا حال دریافتکرے۔

15 اور جو چاندی اور سونا بادشاہ اور اُسکے مُشِیروں نے اِسرائیل کے خُدا کو جِس کا مسکنیروشلیِم میں ہے اپنی خُوشی سے نذر کِیا ہے لےجائے۔

16 اور جِس قدر چاندی سونا بابل کےسارے صُوبہ سے تُجھے مِلے گا اور جو خُوشی کے ہدئےلوگ اور کاہِن اپنے خُداکے گھر کے لِئے جو یروشلیِممیں ہے اپنی خُوشی سے دیں اُن کو لے جائے۔

17 اِس لِئے اُس رُوپے سے بَیل اور مینڈھےاور حلوان اوراُن کی نذر کی قُربانیاں اور اُن کےتپاون کی چِیزیں تُوبڑی کوشِش سے خرِیدنا اور اُنکو اپنے خُدا کے گھر کے مذبح پر جو یروشلیِم میں ہےچڑھانا۔

18 اور تُجھے اور تیرے بھائِیوں کو باقیچاندی سونے کے ساتھ جو کُچھ کرنا مُناسِب معلُوم ہووُہی اپنے خُداکی مرضی کے مُطابِق کرنا۔

19 اور جوبرتن تُجھے تیرے خُدا کے گھر کی عِبادت کے لِئےسونپے جاتے ہیں اُن کو یروشلیِم کے خُدا کے حضُوردے دینا۔

20 اور جو کُچھ اَور تیرے خُدا کے گھر کےلِئے ضرُوری ہو جو تُجھے دینا پڑے اُسے شاہی خزانہسے دینا۔

21 اور مَیں ارتخششتا بادشاہ خود دریا پار کےسب خزانچیوں کو حُکم کرتا ہُوں کہ جو کُچھ عزرا کاہِنآسمان کے خُدا کی شرِیعت کا فقِیہ تُم سے چاہے وہبِلاتوقُّف کِیا جائے۔

22 یعنی سَو قِنطار چاندی اورسَو کُر گیہُوں اور سَوبَت مَے اور سَو بَت تیل تک اورنمک بے اندازہ۔

23 جو کُچھ آسمان کے خُدا نےحُکم کِیا ہے سو ٹِھیک وَیسا ہی آسمان کے خُدا کے گھرکے لِئے کِیا جائے کیونکہ بادشاہ اور شاہزادوں کیمملکت پر غضب کیوں بھڑکے؟۔

24 اور تُم کو ہمآگاہ کرتے ہیں کہ کاہِنوں اور لاویوں اور گانےوالوں اور دربانوں اور نتنیِم اور خُدا کے اِس گھر کےخادِموں میں سے کِسی پر خِراج چُنگی یا محصُول لگاناجائِز نہ ہو گا۔

25 اور اَے عزرا تُو اپنے خُدا کی اُس دانِشکے مُطابِق جو تُجھ کو عِنایت ہُوئی حاکِموں اورقاضِیوں کو مُقرّرکر تاکہ دریا پار کے سب لوگوں کا جوتیرے خُدا کی شرِیعت کو جانتے ہیں اِنصاف کریںاور تُم اُس کو جو نہ جانتا ہو سِکھاؤ۔

26 اور جو کوئیتیرے خُدا کی شرِیعت پر اور بادشاہ کے فرمان پر عملنہ کرے اُس کو بِلا توقُّف قانُونی سزا دی جائے ۔ خواہمَوت یا جلاوطنی یا مال کی ضبطی یا قَیدکی۔

عزرا خُدا کی حمد کرتا ہے

27 خُداوند ہمارے باپ دادا کا خُدا مُبارک ہو جِس نے یہ بات بادشاہ کے دِل میں ڈالی کہ خُداوند کے گھر کو جویروشلیِم میں ہے آراستہ کرے۔

28 اور بادشاہ اور اُس کے مُشِیروں کے حضُور اور بادشاہ کے سب عالی قدر سرداروں کے آگے اپنی رحمت مُجھ پر کی اور مَیں نے خُداوند اپنے خُدا کے ہاتھ سے جو مُجھ پرتھا تقوِیّت پائی اور مَیں نے اِسرائیل میں سے خاص لوگوں کو اِکٹّھا کِیا کہ وہ میرے ہمراہ چلیں۔

ابواب

1 2 3 4 5 6 7 8 9 10