غزلُ الغزلات 5:1-7 URD

1 مَیں اپنے باغ میں آیا ہُوں اَے میری پِیاری!میری زَوجہ!مَیں نے اپنا مُر اپنے بلسان سمیت جمع کر لِیا۔مَیں نے اپنا شہد چھتّے سمیت کھا لِیا۔مَیں نے اپنی مَے دُودھ سمیت پی لی ہے۔اَے دوستو! کھاؤ پِیو۔پِیو! ہاں اَے عزِیزو! خُوب جی بھر کے پِیو۔

2 مَیں سوتی ہُوں پر میرا دِل جاگتا ہے۔میرے محبُوب کی آواز ہے جو کھٹکھٹاتا اور کہتاہےمیرے لِئے دروازہ کھول میری محبُوبہ! میری پِیاری!میری کبُوتری! میری پاکِیزہ!کیونکہ میرا سر شبنم سے تر ہے۔اور میری زُلفیں رات کی بُوندوں سے بھری ہیں۔

3 مَیں تو کپڑے اُتار چُکی اِب پِھر کَیسے پہنُوں؟مَیں تو اپنے پاؤں دھو چُکی اب اُن کو کیوں مَیلا کرُ و ں ؟

4 میرے محبُوب نے اپنا ہاتھ سُوراخ سے اندرکِیااور میرے دِل و جِگر میں اُس کے لِئے جُنبِش ہُوئی۔

5 مَیں اپنے محبُوب کے لِئے دروازہ کھولنے کواُٹھیاور میرے ہاتھوں سے مُرٹپکااور میری اُنگلِیوں سے رقِیق مُرٹپکااور قُفل کے دستوں پر پڑا۔

6 مَیں نے اپنے محبُوب کے لِئے دروازہ کھولالیکن میرا محبُوب مُڑ کر چلا گیا تھا۔جب وہ بولا تو مَیں بے حواس ہو گئی۔مَیں نے اُسے ڈھُونڈا پر نہ پایا۔مَیں نے اُسے پُکارا پر اُس نے مُجھے کُچھ جواب نہ دِ یا ۔

7 پہرے والے جو شہر میں پِھرتے ہیں مُجھے مِلے۔اُنہوں نے مُجھے مارا اور گھایل کِیا۔شہر پناہ کے مُحافِظوں نے میری چادر مُجھ سے چِھین لی ۔