۲۔کرنتھیوں 7:9-15 UGV

9 اور اُس نے آپ کو توبہ تک پہنچایا۔ یہ سن کر مَیں اب خوشی مناتا ہوں، اِس لئے نہیں کہ آپ کو دُکھ اُٹھانا پڑا ہے بلکہ اِس لئے کہ اِس دُکھ نے آپ کو توبہ تک پہنچایا۔ اللہ نے یہ دُکھ اپنی مرضی پوری کرانے کے لئے استعمال کیا، اِس لئے آپ کو ہماری طرف سے کوئی نقصان نہ پہنچا۔

10 کیونکہ جو دُکھ اللہ اپنی مرضی پوری کرانے کے لئے استعمال کرتا ہے اُس سے توبہ پیدا ہوتی ہے اور اُس کا انجام نجات ہے۔ اِس میں پچھتانے کی گنجائش ہی نہیں۔ اِس کے برعکس دنیاوی دُکھ کا انجام موت ہے۔

11 آپ خود دیکھیں کہ اللہ کے اِس دُکھ نے آپ میں کیا پیدا کیا ہے: کتنی سنجیدگی، اپنا دفاع کرنے کا کتنا جوش، غلط حرکتوں پر کتنا غصہ، کتنا خوف، کتنی چاہت، کتنی سرگرمی۔ آپ سزا دینے کے لئے کتنے تیار تھے! آپ نے ہر لحاظ سے ثابت کیا ہے کہ آپ اِس معاملے میں بےقصور ہیں۔

12 غرض، اگرچہ مَیں نے آپ کو لکھا، لیکن مقصد یہ نہیں تھا کہ غلط حرکتیں کرنے والے کے بارے میں لکھوں یا اُس کے بارے میں جس کے ساتھ غلط کام کیا گیا۔ نہیں، مقصد یہ تھا کہ اللہ کے حضور آپ پر ظاہر ہو جائے کہ آپ ہمارے لئے کتنے سرگرم ہیں۔

13 یہی وجہ ہے کہ ہمارا حوصلہ بڑھ گیا ہے۔لیکن نہ صرف ہماری حوصلہ افزائی ہوئی ہے بلکہ ہم یہ دیکھ کر بےانتہا خوش ہوئے کہ طِطُس کتنا خوش تھا۔ وہ کیوں خوش تھا؟ اِس لئے کہ اُس کی روح آپ سب سے تر و تازہ ہوئی۔

14 اُس کے سامنے مَیں نے آپ پر فخر کیا تھا، اور مَیں شرمندہ نہیں ہوا کیونکہ یہ بات درست ثابت ہوئی ہے۔ جس طرح ہم نے آپ کو ہمیشہ سچی باتیں بتائی ہیں اُسی طرح طِطُس کے سامنے آپ پر ہمارا فخر بھی درست نکلا۔

15 آپ اُسے نہایت عزیز ہیں کیونکہ وہ آپ سب کی فرماں برداری یاد کرتا ہے، کہ آپ نے ڈرتے اور کانپتے ہوئے اُسے خوش آمدید کہا۔