یرمیا 32:7-14 UGV

7 ’تیرا چچا زاد بھائی حنم ایل بن سلّوم تیرے پاس آ کر کہے گا کہ عنتوت میں میرا کھیت خرید لیں۔ آپ سب سے قریبی رشتے دار ہیں، اِس لئے اُسے خریدنا آپ کا حق بلکہ فرض بھی ہے تاکہ زمین ہمارے خاندان کی ملکیت رہے۔‘

8 ایسا ہی ہوا جس طرح رب نے فرمایا تھا۔ میرا چچا زاد بھائی حنم ایل شاہی محافظوں کے صحن میں آیا اور مجھ سے کہا، ’بن یمین کے قبیلے کے شہر عنتوت میں میرا کھیت خرید لیں۔ یہ کھیت خریدنا آپ کا موروثی حق بلکہ فرض بھی ہے تاکہ زمین ہمارے خاندان کی ملکیت رہے۔ آئیں، اُسے خرید لیں!‘تب مَیں نے جان لیا کہ یہ وہی بات ہے جو رب نے فرمائی تھی۔

9 چنانچہ مَیں نے اپنے چچا زاد بھائی حنم ایل سے عنتوت کا کھیت خرید کر اُسے چاندی کے 17 سِکے دے دیئے۔

10 مَیں نے انتقال نامہ لکھ کر اُس پر مُہر لگائی، پھر چاندی کے سِکے تول کر اپنے بھائی کو دے دیئے۔ مَیں نے گواہ بھی بُلائے تھے تاکہ وہ پوری کارروائی کی تصدیق کریں۔

11-12 اِس کے بعد مَیں نے مُہرشدہ انتقال نامہ تمام شرائط اور قواعد سمیت باروک بن نیریاہ بن محسیاہ کے سپرد کر دیا۔ ساتھ ساتھ مَیں نے اُسے ایک نقل بھی دی جس پر مُہر نہیں لگی تھی۔ حنم ایل، انتقال نامے پر دست خط کرنے والے گواہ اور صحن میں حاضر باقی ہم وطن سب اِس کے گواہ تھے۔

13 اُن کے دیکھتے دیکھتے مَیں نے باروک کو ہدایت دی،

14 ’رب الافواج جو اسرائیل کا خدا ہے فرماتا ہے کہ مُہرشدہ انتقال نامہ اور اُس کی نقل لے کر مٹی کے برتن میں ڈال دے تاکہ لمبے عرصے تک محفوظ رہیں۔