2 ”اے آدم زاد، مصر کے بادشاہ فرعون کی طرف رُخ کر کے اُس کے اور تمام مصر کے خلاف نبوّت کر!
3 اُسے بتا، ’رب قادرِ مطلق فرماتا ہے کہ اے شاہِ مصر فرعون، مَیں تجھ سے نپٹنے کو ہوں۔ بےشک تُو ایک بڑا اژدہا ہے جو دریائے نیل کی مختلف شاخوں کے بیچ میں لیٹا ہوا کہتا ہے کہ یہ دریا میرا ہی ہے، مَیں نے خود اُسے بنایا۔
4 لیکن مَیں تیرے منہ میں کانٹے ڈال کر تجھے دریا سے نکال لاؤں گا۔ میرے کہنے پر تیری ندیوں کی تمام مچھلیاں تیرے چھلکوں کے ساتھ لگ کر تیرے ساتھ پکڑی جائیں گی۔
5 مَیں تجھے اِن تمام مچھلیوں سمیت ریگستان میں پھینک چھوڑوں گا۔ تُو کھلے میدان میں گر کر پڑا رہے گا۔ نہ کوئی تجھے اکٹھا کرے گا، نہ جمع کرے گا بلکہ مَیں تجھے درندوں اور پرندوں کو کھلا دوں گا۔
6 تب مصر کے تمام باشندے جان لیں گے کہ مَیں ہی رب ہوں۔تُو اسرائیل کے لئے سرکنڈے کی کچی چھڑی ثابت ہوا ہے۔
7 جب اُنہوں نے تجھے پکڑنے کی کوشش کی تو تُو نے ٹکڑے ٹکڑے ہو کر اُن کے کندھے کو زخمی کر دیا۔ جب اُنہوں نے اپنا پورا وزن تجھ پر ڈالا تو تُو ٹوٹ گیا، اور اُن کی کمر ڈانواں ڈول ہو گئی۔
8 اِس لئے رب قادرِ مطلق فرماتا ہے کہ مَیں تیرے خلاف تلوار بھیجوں گا جو ملک میں سے انسان و حیوان مٹا ڈالے گی۔