1 رب مجھ سے ہم کلام ہوا،
2 ”اے آدم زاد، صور کے حکمران کو بتا،’رب قادرِ مطلق فرماتا ہے کہ تُو مغرور ہو گیا ہے۔ تُو کہتا ہے کہ مَیں خدا ہوں، مَیں سمندر کے درمیان ہی اپنے تختِ الٰہی پر بیٹھا ہوں۔ لیکن تُو خدا نہیں بلکہ انسان ہے، گو تُو اپنے آپ کو خدا سا سمجھتا ہے۔
3 بےشک تُو اپنے آپ کو دانیال سے کہیں زیادہ دانش مند سمجھ کر کہتا ہے کہ کوئی بھی بھید مجھ سے پوشیدہ نہیں رہتا۔
4 اور یہ حقیقت بھی ہے کہ تُو نے اپنی حکمت اور سمجھ سے بہت دولت حاصل کی ہے، سونے اور چاندی سے اپنے خزانوں کو بھر دیا ہے۔
5 بڑی دانش مندی سے تُو نے تجارت کے ذریعے اپنی دولت بڑھائی۔ لیکن جتنی تیری دولت بڑھتی گئی اُتنا ہی تیرا غرور بھی بڑھتا گیا۔
6 چنانچہ رب قادرِ مطلق فرماتا ہے کہ چونکہ تُو اپنے آپ کو خدا سا سمجھتا ہے
7 اِس لئے مَیں سب سے ظالم قوموں کو تیرے خلاف بھیجوں گا جو اپنی تلواروں کو تیری خوب صورتی اور حکمت کے خلاف کھینچ کر تیری شان و شوکت کی بےحرمتی کریں گی۔
8 وہ تجھے پاتال میں اُتاریں گی۔ سمندر کے بیچ میں ہی تجھے مار ڈالا جائے گا۔
9 کیا تُو اُس وقت اپنے قاتلوں سے کہے گا کہ مَیں خدا ہوں؟ ہرگز نہیں! اپنے قاتلوں کے ہاتھ میں ہوتے وقت تُو خدا نہیں بلکہ انسان ثابت ہو گا۔
10 تُو اجنبیوں کے ہاتھوں نامختون کی سی وفات پائے گا۔ یہ میرا، رب قادرِ مطلق کا فرمان ہے‘۔“
11 رب مزید مجھ سے ہم کلام ہوا،
12 ”اے آدم زاد، صور کے بادشاہ پر ماتمی گیت گا کر اُس سے کہہ،’رب قادرِ مطلق فرماتا ہے کہ تجھ پر کاملیت کا ٹھپا تھا۔ تُو حکمت سے بھرپور تھا، تیرا حُسن کمال کا تھا۔
13 اللہ کے باغِ عدن میں رہ کر تُو ہر قسم کے جواہر سے سجا ہوا تھا۔ لعل، زبرجد، حجر القمر، پکھراج، عقیقِ احمر اور یشب، سنگِ لاجورد، فیروزہ اور زمرد سب تجھے آراستہ کرتے تھے۔ سب کچھ سونے کے کام سے مزید خوب صورت بنایا گیا تھا۔ جس دن تجھے خلق کیا گیا اُسی دن یہ چیزیں تیرے لئے تیار ہوئیں۔
14 مَیں نے تجھے اللہ کے مُقدّس پہاڑ پر کھڑا کیا تھا۔ وہاں تُو کروبی فرشتے کی حیثیت سے اپنے پَر پھیلائے پہرا داری کرتا تھا، وہاں تُو جلتے ہوئے پتھروں کے درمیان ہی گھومتا پھرتا رہا۔
15 جس دن تجھے خلق کیا گیا تیرا چال چلن بےالزام تھا، لیکن اب تجھ میں ناانصافی پائی گئی ہے۔
16 تجارت میں کامیابی کی وجہ سے تُو ظلم و تشدد سے بھر گیا اور گناہ کرنے لگا۔یہ دیکھ کر مَیں نے تجھے اللہ کے پہاڑ پر سے اُتار دیا۔ مَیں نے تجھے جو پہرا داری کرنے والا فرشتہ تھا تباہ کر کے جلتے ہوئے پتھروں کے درمیان سے نکال دیا۔
17 تیری خوب صورتی تیرے لئے غرور کا باعث بن گئی، ہاں تیری شان و شوکت نے تجھے اِتنا پُھلا دیا کہ تیری حکمت جاتی رہی۔ اِسی لئے مَیں نے تجھے زمین پر پٹخ کر دیگر بادشاہوں کے سامنے تماشا بنا دیا۔
18 اپنے بےشمار گناہوں اور بےانصاف تجارت سے تُو نے اپنے مُقدّس مقاموں کی بےحرمتی کی ہے۔ جواب میں مَیں نے ہونے دیا کہ آگ تیرے درمیان سے نکل کر تجھے بھسم کرے۔ مَیں نے تجھے تماشا دیکھنے والے تمام لوگوں کے سامنے ہی راکھ کر دیا۔
19 جتنی بھی قومیں تجھے جانتی تھیں اُن کے رونگٹے کھڑے ہو گئے۔ تیرا ہول ناک انجام اچانک ہی آ گیا ہے۔ اب سے تُو کبھی نہیں اُٹھے گا‘۔“
20 رب مجھ سے ہم کلام ہوا،
21 ”اے آدم زاد، صیدا کی طرف رُخ کر کے اُس کے خلاف نبوّت کر!
22 رب قادرِ مطلق فرماتا ہے کہ اے صیدا، مَیں تجھ سے نپٹ لوں گا۔ تیرے درمیان ہی مَیں اپنا جلال دکھاؤں گا۔ تب وہ جان لیں گے کہ مَیں ہی رب ہوں، کیونکہ مَیں شہر کی عدالت کر کے اپنا مُقدّس کردار اُن پر ظاہر کروں گا۔
23 مَیں اُس میں مہلک وبا پھیلا کر اُس کی گلیوں میں خون بہا دوں گا۔ اُسے چاروں طرف سے تلوار گھیر لے گی تو اُس میں پھنسے ہوئے لوگ ہلاک ہو جائیں گے۔ تب وہ جان لیں گے کہ مَیں ہی رب ہوں۔
24 اِس وقت اسرائیل کے پڑوسی اُسے حقیر جانتے ہیں۔ اب تک وہ اُسے چبھنے والے خار اور زخمی کرنے والے کانٹے ہیں۔ لیکن آئندہ ایسا نہیں ہو گا۔ تب وہ جان لیں گے کہ مَیں رب قادرِ مطلق ہوں۔
25 کیونکہ رب قادرِ مطلق فرماتا ہے کہ دیگر اقوام کے دیکھتے دیکھتے مَیں ظاہر کروں گا کہ مَیں مُقدّس ہوں۔ کیونکہ مَیں اسرائیلیوں کو اُن اقوام میں سے نکال کر جمع کروں گا جہاں مَیں نے اُنہیں منتشر کر دیا تھا۔ تب وہ اپنے وطن میں جا بسیں گے، اُس ملک میں جو مَیں نے اپنے خادم یعقوب کو دیا تھا۔
26 وہ حفاظت سے اُس میں رہ کر گھر تعمیر کریں گے اور انگور کے باغ لگائیں گے۔ لیکن جو پڑوسی اُنہیں حقیر جانتے تھے اُن کی مَیں عدالت کروں گا۔ تب وہ جان لیں گے کہ مَیں رب اُن کا خدا ہوں۔“