1 وہ بولا، ”اے آدم زاد، کھڑا ہو جا! مَیں تجھ سے بات کرنا چاہتا ہوں۔“
2 جوں ہی وہ مجھ سے ہم کلام ہوا تو روح نے مجھ میں آ کر مجھے کھڑا کر دیا۔ پھر مَیں نے آواز کو یہ کہتے ہوئے سنا،
3 ”اے آدم زاد، مَیں تجھے اسرائیلیوں کے پاس بھیج رہا ہوں، ایک ایسی سرکش قوم کے پاس جس نے مجھ سے بغاوت کی ہے۔ شروع سے لے کر آج تک وہ اپنے باپ دادا سمیت مجھ سے بےوفا رہے ہیں۔
4 جن لوگوں کے پاس مَیں تجھے بھیج رہا ہوں وہ بےشرم اور ضدی ہیں۔ اُنہیں وہ کچھ سنا دے جو رب قادرِ مطلق فرماتا ہے۔
5 خواہ یہ باغی سنیں یا نہ سنیں، وہ ضرور جان لیں گے کہ ہمارے درمیان نبی برپا ہوا ہے۔
6 اے آدم زاد، اُن سے یا اُن کی باتوں سے مت ڈرنا۔ گو تُو کانٹےدار جھاڑیوں سے گھرا رہے گا اور تجھے بچھوؤں کے درمیان بسنا پڑے گا توبھی خوف زدہ نہ ہو۔ نہ اُن کی باتوں سے خوف کھانا، نہ اُن کے رویے سے دہشت کھانا۔ کیونکہ یہ قوم سرکش ہے۔
7 خواہ یہ سنیں یا نہ سنیں لازم ہے کہ تُو میرے پیغامات اُنہیں سنائے۔ کیونکہ وہ باغی ہی ہیں۔
8 اے آدم زاد، جب مَیں تجھ سے ہم کلام ہوں گا تو دھیان دے اور اِس سرکش قوم کی طرح بغاوت مت کرنا۔ اپنے منہ کو کھول کر وہ کچھ کھا جو مَیں تجھے کھلاتا ہوں۔“
9 تب ایک ہاتھ میری طرف بڑھا ہوا نظر آیا جس میں طومار تھا۔
10 طومار کو کھولا گیا تو مَیں نے دیکھا کہ اُس میں آگے بھی اور پیچھے بھی ماتم اور آہ و زاری قلم بند ہوئی ہے۔