1 اے آدم زاد، تیز تلوار لے کر اپنے سر کے بال اور داڑھی منڈوا۔ پھر ترازو میں بالوں کو تول کر تین حصوں میں تقسیم کر۔
2 کچی اینٹ پر کندہ یروشلم کے نقشے کے ذریعے ظاہر کر کہ شہر کا محاصرہ ختم ہو گیا ہے۔ پھر بالوں کی ایک تہائی شہر کے نقشے کے بیچ میں جلا دے، ایک تہائی تلوار سے مار مار کر شہر کے ارد گرد زمین پر گرنے دے، اور ایک تہائی ہَوا میں اُڑا کر منتشر کر۔ کیونکہ مَیں اِسی طرح اپنی تلوار کو میان سے کھینچ کر لوگوں کے پیچھے پڑ جاؤں گا۔
3 لیکن بالوں میں سے تھوڑے تھوڑے بچا لے اور اپنی جھولی میں لپیٹ کر محفوظ رکھ۔
4 پھر اِن میں سے کچھ لے اور آگ میں پھینک کر بھسم کر۔ یہی آگ اسرائیل کے پورے گھرانے میں پھیل جائے گی۔“
5 رب قادرِ مطلق فرماتا ہے، ”یہی یروشلم کی حالت ہے! گو مَیں نے اُسے دیگر اقوام کے درمیان رکھ کر دیگر ممالک کا مرکز بنا دیا
6 توبھی وہ میرے احکام اور ہدایات سے سرکش ہو گیا ہے۔ گرد و نواح کی اقوام و ممالک کی نسبت اُس کی حرکتیں کہیں زیادہ بُری ہیں۔ کیونکہ اُس کے باشندوں نے میرے احکام کو رد کر کے میری ہدایات کے مطابق زندگی گزارنے سے انکار کر دیا ہے۔“
7 رب قادرِ مطلق فرماتا ہے، ”تمہاری حرکتیں ارد گرد کی قوموں کی نسبت کہیں زیادہ بُری ہیں۔ نہ تم نے میری ہدایات کے مطابق زندگی گزاری، نہ میرے احکام پر عمل کیا۔ بلکہ تم اِتنے شرارتی تھے کہ گرد و نواح کی اقوام کے رسم و رواج سے بھی بدتر زندگی گزارنے لگے۔“
8 اِس لئے رب قادرِ مطلق فرماتا ہے، ”اے یروشلم، اب مَیں خود تجھ سے نپٹ لوں گا۔ دیگر اقوام کے دیکھتے دیکھتے مَیں تیری عدالت کروں گا۔
9 تیری گھنونی بُت پرستی کے سبب سے مَیں تیرے ساتھ ایسا سلوک کروں گا جیسا مَیں نے پہلے کبھی نہیں کیا ہے اور آئندہ بھی کبھی نہیں کروں گا۔
10 تب تیرے درمیان باپ اپنے بیٹوں کو اور بیٹے اپنے باپ کو کھائیں گے۔ مَیں تیری عدالت یوں کروں گا کہ جتنے بچیں گے وہ سب ہَوا میں اُڑ کر چاروں طرف منتشر ہو جائیں گے۔“
11 رب قادرِ مطلق فرماتا ہے، ”میری حیات کی قَسم، تُو نے اپنے گھنونے بُتوں اور رسم و رواج سے میرے مقدِس کی بےحرمتی کی ہے، اِس لئے مَیں تجھے منڈوا کر تباہ کر دوں گا۔ نہ مَیں تجھ پر ترس کھاؤں گا، نہ رحم کروں گا۔
12 تیرے باشندوں کی ایک تہائی مہلک بیماریوں اور کال سے شہر میں ہلاک ہو جائے گی۔ دوسری تہائی تلوار کی زد میں آ کر شہر کے ارد گرد مر جائے گی۔ تیسری تہائی کو مَیں ہَوا میں اُڑا کر منتشر کر دوں گا اور پھر تلوار کو میان سے کھینچ کر اُن کا پیچھا کروں گا۔
13 یوں میرا قہر ٹھنڈا ہو جائے گا اور مَیں انتقام لے کر اپنا غصہ اُتاروں گا۔ تب وہ جان لیں گے کہ مَیں، رب غیرت میں اُن سے ہم کلام ہوا ہوں۔
14 مَیں تجھے ملبے کا ڈھیر اور ارد گرد کی اقوام کی لعن طعن کا نشانہ بنا دوں گا۔ ہر گزرنے والا تیری حالت دیکھ کر ’توبہ توبہ‘ کہے گا۔
15 جب میرا غضب تجھ پر ٹوٹ پڑے گا اور مَیں تیری سخت عدالت اور سرزنش کروں گا تو اُس وقت تُو پڑوس کی اقوام کے لئے مذاق اور لعنت ملامت کا نشانہ بن جائے گا۔ تیری حالت کو دیکھ کر اُن کے رونگٹے کھڑے ہو جائیں گے اور وہ محتاط رہنے کا سبق سیکھیں گے۔ یہ میرا، رب کا فرمان ہے۔
16 اے یروشلم کے باشندو، مَیں کال کے مہلک اور تباہ کن تیر تم پر برساؤں گا تاکہ تم ہلاک ہو جاؤ۔ کال یہاں تک زور پکڑے گا کہ کھانے کا بندوبست ختم ہو جائے گا۔
17 مَیں تمہارے خلاف کال اور وحشی جانور بھیجوں گا تاکہ تُو بےاولاد ہو جائے۔ مہلک بیماریاں اور قتل و غارت تیرے بیچ میں سے گزرے گی، اور مَیں تیرے خلاف تلوار چلاؤں گا۔ یہ میرا، رب کا فرمان ہے۔“